آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: ایک ویب سائٹ ہے پی ای سی(پارٹنر ای کمرس) کے نام سے، اس میں آن لائن ڈراپ شپنگ کی جاتی ہے، اس میں ڈالر انویسٹ کیا جاتا ہے، 15 ڈالر، 20 ڈالر کا آن لائن آرڈر کرتے ہیں اور تین دن بعد نفع سمیت پیسے اکاؤنٹ میں آجاتے ہیں مثلاً 20 ڈالر کا آرڈر کیا تو تین دن بعد اکاؤنٹ میں 22 ڈالر آ جاتے ہیں، یاد رہے کہ ہم ایمازون پر آرڈر دیتے ہیں، ہمارا کام صرف آرڈر کرنا ہے ، آگے کا کام ایما زون خود کرتا ہے اور تین دن بعد منافع سمیت ہمارے اکاؤنٹ میں پیسے آ جاتے ہیں، ہمارا کام صرف آرڈر دینا ہوتا ہے باقی سارا کام ایمازون خود کرتا ہے، وہ پراڈکٹ کو کیا کرتا ہے، کیسے کرتا ہے؟
اس بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں ہیں، میں نے سنا ہے کہ جب تک چیز بیچنے والے کی ملکیت میں نہ آ جائے تب تک بیع جائز نہیں ہوتی اس کام میں بھی پروڈکٹ ہماری ملکیت میں نہیں ہوتیں،کیا یہ کام جائز ہے؟ اور اس کی کمائی حلال ہے یا حرام؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں جب سائل ڈالرانویسٹ کرنے کے بعد خود اس بات کا علم نہیں رکھتا کہ ڈالرانویسٹ کرنے کےبعد کوئی تجارت ہوتی ہے یانہیں، اور صرف ڈالرانویسٹ کرنے کےبعد کوئی چیز ملکیت اور قبضہ میں آئے بغیر تین دن بعداصل رقم کےساتھ متعین نفع مل جاتا ہے، تو اگر سائل صرف کچھ چیزوں پر کلک کرکے یہ کمائی کرتا ہے پھر تو یہ پیسے پر پیسے کمانا ہےاور ایسی کمائی شرعاًحرام ہے، اور اگر سائل ایمازون پر کسی بیچی جانے والی چیز کے ثمن کے طور پر 15 ڈالر یا 20 ڈالر انویسٹ کرتا ہے اور پھر وہی چیز قبضہ کیے بغیر تین دن بعد اس پر نفع آجاتا ہے تو ایسی صورت میں سائل کی یہ کمائی بیع قبل القبض ہونے کی وجہ سے حلال نہیں ہوگی، لہذا سائل کو چاہیے اس طرح کی کمائی سے اجتناب کرے اور اس کاروبار کے بجائے کسی جائز کاروبار کے ذریعے اپنی حلال کمائی کا بندوبست کرے ۔