• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرسچن برادری کی جائیدادیں جلد واگزار کرائی جائیں، چرچ مشنری ٹرسٹ ایسوسی ایشن

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)چرچ مشنری ٹرسٹ ایسوسی ایشن بلوچستان کے ایڈیشنل وائس پریذیڈنٹ پیٹر عامی نےصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کرسچن برادری کی جائیدادیں جلد واگزار کراکے ان کے حوالے کی جائیں ۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں دیگر اقلیتی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ چرچ مشنری ٹرسٹ ایسوسی ایشن متحدہ ہندوستان میں 1928 میں انسانیت کی خدمت کے لئے وجود میں آئی اور 1948 میں پاکستان میں اسی منشور میں معمولی ردو بدل کرکے جوائنٹ اسٹاک کراچی میں رجسٹرڈ ہوئی۔ جسے تعلیمی مراکز ، اہسپتال ، یتیم خانے ، مذہبی درسگاہیں حصے میں ملیں ۔ یہ ادارے بغیر کسی مذہبی تفریق کے انسانوں کی خدمت کیلئے کام کررہے تھے مگر بدقسمتی سے ان اداروں کی لوٹ کھسوٹ اور خرید و فروخت کا سلسلہ شروع کردیا گیا ، ان کی اراضی کی خرید و فروخت کرنے والوں نے اپنے خاندانوں کو بیرون ملک آباد کیا ۔انہوں نے کہا کہ 1973 میں مبینہ سازش کے تحت کوئٹہ کے مشن اسپتال کا نام تبدیل کرکے اس کے اردگردد کانیں بناکر ہسپتال کے اخراجات پورے کرنے کے بہانے معمولی کرائے پر دی گئیں۔ انہی لوگوں نے گیراج ، بس اڈہ، چلتن ہاوسنگ اسکیم ، مسیحی کتب خانہ فروخت کرکے اپنی ذات کو فائدہ پہنچایا ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے قبضہ مافیا سے مختلف جائیدادیں واگزار کرکے مالکان کو دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری جائیدادوں کو جلد واگزار کرکے ہمارے حوالے کیا جائے ۔ سابق دور حکومت میں بلوچستان اسمبلی نے اقلیتوں کے حق میں بل منظور کیا ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہیومن رائٹس کے کیس میں واضح حکم دیا لیکن سندھ کے علاوہ کہیں اس حوالے سے عملدرآمد نہیں ہوا ۔ مشن اسپتال کوئٹہ کے ایم ایس 70 سال کی عمر میں ایک سال سے ایکسٹینشن پر ہیں اب بلوچستان میں بہت سے اقلیتی ڈاکٹرز موجود ہیں ان کو چارج دیکر مشن ہسپتال میں مسیحیوں کو ملازمتیں دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے علاقے نوحصار میں انٹر فیتھ پراجیکٹ کے تحت ایک رہائشی منصوبہ شروع کیا ہے جس میں کرسچن برادی سمیت دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو مناسب داموں رہائش کی بہتر سہولت دے رہے ہیں ۔
کوئٹہ سے مزید