کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر و معروف قانون دان علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہاہےکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ریاست سے وفاداری کا حلف نامہ طلب کرنا درست نہیں ہے۔آئین کی آرٹیکل 5 کے تحت پہلے سے ہی ہر شہری ریاست کا وفادار ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی نظر بندی کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن سے متعلق گذشتہ روز کی سماعت کے بارے میں تفصیل سوشل میڈیا اور اخبارات میں آچکی ہے جس میں ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء کے ناموں کے ساتھ میرے نام کا ذکر بھی آیا ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری اور سردار اختر جان کے لکپاس پہ دھرنا دینے کے حوالے سے حکومت نے جس طرح بے تحاشہ ورکروں کی گرفتاریاں شروع کیں تو بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی ایڈووکیٹ کی ہدایت پہ میری سربراہی میں دیگر وکلاء پہ مشتمل ایک دادرسی کی کمیٹی بنائی گئی اور گذشتہ روز بھی بلوچستان نیشنل پارٹی کے 71 گرفتار شدہ ورکروں کی نظر بندی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے اس لحاظ سے میری اور راحب بلیدی کی ماہ رنگ بلوچ کی نظربندی کے خلاف درخواست کی شنوائی کے وقت موجودگی ضروری تھی اور جب اس دوران ہائی کورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء کو آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ریاست سے وفاداری کا حلف نامہ داخل کرنے کا کہا تو اس پر میں نے عدالت کی توجہ مبذول کرائی کہ عدالت ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء کو اس طرح کا حلف نامہ داخل کرنے کا نہیں کہہ سکتی کیونکہ آئین کی آرٹیکل 5 کی رو سے لازمی طور پر پہلے سے ہی ، ہر شہری سے متعلق یہ یقین اور گمان موجود ہوتا ہےکہ وہ ریاست کا شہری اور وفادار ہے میری توجہ دلانے پر عدالت نے میری رائے سے اتفاق کیا اور میں یقینا اسے صحیح اور درست سمجھتا ہوں کہ ہائی کورٹ جیسی بڑی عدالت کو اپنے فیصلوں کے لئے اس طرح کی غلط نظیر قائم نہیں کرنی چاہیے۔