• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبی تنازعات حل کرنے کیلئے پاکستان میں حتمی اختیار آئین کے تحت

اسلام آباد ( رپورٹ :حنیف خالد) اپنے سیاسی جذبات کا اظہار سڑکوں پر ہو یا سوشل میڈیا پر، ٹی وی چینلوں کے ٹاک شو میں ہو یا کسی سیمینار، یہ سب مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کر سکتے ہیں لیکن کوئی موثر حل قوم کو نہیں دے سکتے۔ موثر حل کیلئے آئینی اور قانونی فورمز پر رجوع کرنا ہی دانشمندی بلکہ آئینی تقاضا ہے جو کہ ہر شہری بشمول آئینی حلف برداری کیلئے آئین کے آرٹیکل 4اور 5کے تحت ایک فرض منصبی ہے چینʼ بھارت و دوسرے ملکوں نے ریگستانوں اور صحرائوں کو سرسبز شاداب بنا لیا ۔ما ہرین کا کہنا ہے کہ پہلے سی سی آئی اور پارلیمان میں پانی کی تقسیم کے تنزیل کو حل کرایا جا سکتا ہے بنیادی ایشو چولستان میں غیر آباد زمینیں ہیں۔ چین، بھارت اور کئی دوسرے ملکوں نے ریگستانوں اور صحرائوں کو سرسبز شاداب بنا لیا ہے چولستان کے صحرا میں زمینوں کو کاشتکاری کے قابل کرنے کیلئے پانی درکار ہے۔ پاکستان اور بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کر کے مشترکہ دریائوں کے پانی کے استعمال کا حل ڈھونڈ نکالا۔ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک کا صدر ہے جبکہ پاکستان کے صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے بارے کوئی ممکنہ تنازع پیدا ہونے کی صورت میں آئین نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ثالثی کے فرائض سونپ رکھے ہیں۔ اس آخری حل پر جانے سے پہلے مشترکہ مفادات کی کونسل اور پارلیمنٹ دو سیاسی فورم ہیں جہاں پر وفاقی اکائیاں پانی کے بارے میں اپنے معاملات کے حل کیلئے رجوع کر سکتی ہیں۔
اہم خبریں سے مزید