اسلام آباد(اسرار خان )ذرائع کے مطابق پاکستان کے بڑے کمرشل بینکوں نے ملک کے بحران زدہ بجلی کے شعبے کو 12.75کھرب روپے (تقریباً 4.6 ارب ڈالر) کا ریلیف پیکیج دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
اس منصوبے کے تحت موجودہ قرضے کی دوبارہ فنانسنگ اور نئے سرمائے کی فراہمی شامل ہے تاکہ گردشی قرضے کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر قابو پایا جا سکے۔ بینکوں سے نئے قرض کو صارفین اضافی سرچارج سے ادا کریں گے۔
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں مارچ میں بحالی دیکھنے میں آئی، تیل کی درآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی، بیڈویئر اور گارمنٹس کی مانگ سے دو ہندسی ترقی بحال ہوئی، چاول کی برآمدات میں کمی سے خوراک کی برآمدات گر گئیں۔
تیل کی درآمدات میں کمی کے باوجود مشینری اور ٹرانسپورٹ میں اضافہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے ’دی نیوز‘ کو بتایا کہ یہ بینک بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے مالیاتی بحران کو روکنے اور توانائی کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے یہ اہم مالیاتی سہارا فراہم کریں گے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت اور بینکوں کے درمیان ٹرم شیٹ پر کراچی میں ایچ بی ایل کے دفتر میں دستخط کیے گئے، جبکہ رقوم کی ادائیگی آئندہ ماہ سے شروع ہونے کی توقع ہے۔جب ’دی نیوز‘ نے ایچ بی ایل کے میڈیا سے متعلق افسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ یہ پیش رفت ہوئی ہے، تاہم انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "فی الحال ہم میڈیا کے ساتھ معلومات شیئر نہیں کر سکتے۔
"اس معاہدے کے تحت بینک 658 ارب روپے کے پہلے سے جاری شدہ ٹرم فنانس سرٹیفکیٹس کو پاکستان ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (PHCL) کے ذریعے دوبارہ فنانس کریں گے، جبکہ 617 ارب روپے کا نیا قرضہ حکومت کے ماتحت سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) کو فراہم کریں گے، جو بجلی کے پیداواری اداروں سے بجلی خریدنے کا کام کرتی ہے۔
یہ رقم 2.5 کھرب روپے کے گردشی قرضے کے ذخیرے کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی، جو اس وقت بجلی کے شعبے کی لیکویڈیٹی کو محدود اور قومی خزانے پر دباؤ ڈال رہا ہے۔آئی ایم ایف متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ پاکستان کی معیشت کی ایک اہم ساختی کمزوری ہے۔