سکھر /خیر پور/ڈگری (بیورو رپورٹ/نامہ نگاران)دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کیخلاف شٹر ڈائون، دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ برقرار ہے۔قومی شاہراہ ببرلو بائی پاس پر دیے جانیوالا دھرنا چوتھے دن بھی جاری ، سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک بدستور معطل رہی۔ تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ پر نئی کینالز نکالنے کیخلاف وکلاء کی جانب سے قومی شاہراہ ببرلو بائی پاس پر دیے جانیوالا دھرنا چوتھے دن پیر کو بھی جاری رہا۔ سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک بدستور معطل ہے، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ کراچی بار کونسل کے صدر ایڈوکیٹ عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں18اپریل جمعہ کی علی الصبح کراچی سے وکلاء کا قافلہ ببرلو بائی پاس قومی شاہراہ پر پہنچا تھا اور دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں حیدرآباد، میرپور خاص، نواب شاہ، نوشہروفیروز، خیرپور، سکھر، شکارپور کے وکلاء، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، قوم پرست، ہاری، آباد گار تنظیموں کے عہدیداران و ممبران کی کثیر تعداد موجود ہے۔ وکلاء نے کینالز منصوبے کے خاتمہ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری جانب دھرنے کے باعث سندھ، پنجاب و بلوچستان کے درمیان 4دن سے ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے۔ مسافر گاڑیوں میں سوار مرد و خواتین، بچے اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ آخری سطور لکھے جانے تک دھرنا جاری تھا۔ واضح رہے کہ کینالز منصوبے کیخلاف سندھ بھر میں 7ماہ سے احتجاجی مظاہرے، دھرنے دینے کا سلسلہ جاری ہے جو کہ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے اور عوام کی جانب سے کینالز منصوبے کیخلاف شدید مزاحمت دیکھنے میں آرہی ہے۔ چار دن سے ببرلو بائی پاس پر جاری دھرنے کے باعث ٹرانسپورٹ بند ہے، مسافر کوچز و مال بردار گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی ہیں۔ خیرپوردریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے خلاف ببرلو بائی پاس پر وکلاء کا دھرنا جاری ہے دھرنے کے باعث پنجاب سمیت کئی علاقوں کا ٹریفک شدید متاثر اور معطل ہےکراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ نے 4روز قبل کراچی ، حیدرآباد اور دیگر اضلاع کے وکلاء کے ہمراہ خیرپور پہنچ کربرلو بائی پاس پر دھرنا دیا تھا جس کی وجہ سے کراچی سے پنجاب اور پنجاب سے کراچی جانے والا ٹریفک شدید متاثر ہوا ہے دھرنے میں وکلاء کے علاوہ سندھ کےادیب و شاعرصحافی قوم پرست اور سماج سدھارک تنظیموں کے کارکن اور سینکڑوں آباد گار شریک ہیں جس کی وجہ سے ببرلو بائی پاس پر بڑا میلا مچا ہوا ہے اور لوگوں کے دو ر دو ر تک سر ہی سر نظرآر ہے ہیں چار روز سے جاری دھرنے کی وجہ سے بدین، ٹنڈو محمد خان، ماتلی، میرپور خاص ، تھر پارکر سانگھڑ، عمر کوٹ، کندھ کوٹ کشمور، سکھر ،شکار پور، گھوٹکی، جیکب آباد اور دیگر شہر و دیہات کے بڑی تعداد میں افراد دھرنے میں شریک ہیں۔ چوتھے روز کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عامر نواز وڑائچ نےکہا کہ سندھ کے پانی کا مسئلہ سب سے اہم ہے سندھ کا پانی گیا تو سب کچھ گیا اس لیے ہم سندھ کا پانی نہیں دیں گے۔ ڈگری کارپوریٹ فارمنگ اور نئے کینالوں کے خلاف جسقم کی جانب سے دی گئی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ شہر کے چھوٹے بڑے کاروباری مراکز، پیٹرول پمپ اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہے۔ جسقم کے رہنماؤں اور کارکنوں سجاد جروار، سرویچ جروار، ماجد جروار، خوشحال میگھواڑ، منور نوحانی اور دیگر نے شہر کی سڑکوں، بازاروں اور بائی پاس کا گشت کیا اور شہریوں سے ہڑتال کو کامیاب بنانے پر شکریہ ادا کیا۔