اگرچہ سعودی فرماں روا کو خادمینِ حرمین شریفین کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت خانہ کعبہ کی چابیاں ان کے پاس نہیں ہوتیں۔
یہ چابیاں صدیوں سے شیبی خاندان کے پاس ہیں اور اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا ہے کہ بیت اللّٰہ کی کنجیاں شیبی خاندان کے پاس ہی کیوں ہیں تو اس کے پیچھے ایسی کہانی ہے کہ جسے جان کر آپ کا ایمان تازہ ہو جائے گا۔
بیت اللّٰہ کی چابیاں اس خاندان کے پاس اس لیے چلی آ رہی ہیں کیونکہ خود اللّٰہ سبحانہٗ تعالیٰ نے اس کام کے لیے اس خاندان کا انتخاب کیا تھا اور رسول اللّٰہ ﷺ نے چابیاں ان کے حوالے کی تھیں۔
8 ہجری میں فتح مکہ کے موقع پر جب آپ ﷺ نے بیت اللّٰہ کے اندر داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی تو اس پر تالے لگے ہوئے تھے، اس وقت مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کی کنجی عثمان ابن طلحہٰ کے پاس ہیں، جو اس وقت خانہ کعبہ کی چھت پر چھپے ہوئے تھے۔
آپ ﷺ کے حکم پر حضرت علیؓ خانہ کعبہ کی کنجی عثمان ابن طلحہٰ سے لے آئے اور بیت اللّٰہ کا دروازہ کھول دیا۔
رسول اللّٰہ ﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور نماز ادا کی، ابھی آپ ﷺ نماز ادا کر ہی رہے تھے کہ حضرت جبریلؑ اللّٰہ کا پیغام لے کر آ گئے۔
سورۃ النساء کی 58 ویں آیت کا ترجمہ ہے کہ ’اللّٰہ حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو لوٹا دو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللّٰہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللّٰہ سننے والا دیکھنے والا ہے‘۔
رسول اللّٰہ ﷺ کو جیسے ہی جبریلؑ کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ کا یہ پیغام ملا تو انہوں نے فوری طور پر عثمان بن طلحہٰ کو چابیاں واپس سونپ دیں، یہ دیکھ کر عثمان بن طلحہٰ ششدر رہ گئے کہ ایک عظیم فاتح نے انہیں چابیاں واپس کر دیں، اس موقع پر عثمان بن طلحہٰ کلمہ پڑھ کر ایمان لے آئے۔
عثمان بن طلحہٰ کے ایمان قبول کرنے کے بعد جبریلؑ اللّٰہ کا ایک اور پیغام لے کر آئے اور کہا کہ ’آج کے بعد تاقیامت خانہ کعبہ کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے خاندان کے پاس رہیں گی‘، جس پر آپ ﷺ نے عثمان بن طلحہٰ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ ’یہ لو اپنی چابی، اس کو ہمیشہ کے واسطے لے لو اور کسی ظالم کے سوا یہ چابی تم سے کوئی نہیں چھینے گا‘۔
پھر عثمان بن طلحہٰ اپنے بعد والی شخصیت کو چابی دے کر خود اللّٰہ کے نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ چلے آئے، اس دن سے لے کر آج تک بنو شیبی کے فرزندان کو ہی نسل در نسل کعبہ کا ’کلید بردار‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت نگراں کے فرائض خانہ کعبہ کو کھولنے اور بند کرنے تک محدود ہیں، کعبے کے تالے اور چابی دونوں کو تاریخ میں کئی بار مختلف حکمرانوں نے ضرورت پڑنے پر تبدیل کیا۔
کعبہ کی کنجی اس کا دروازہ بدلنے کے باوجود تبدیل نہیں ہوتی، خانہ کعبہ کی موجودہ چابی اور تالا 18 قیراط سونے اور نکل سے بنا ہوا ہے، کعبے کی چابیاں روایتی طور پر کڑھائی والے تھیلوں میں رکھی جاتی ہیں جس پر قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں۔
موجودہ کلید بردار عبدالوہاب بن زین العابدین الشیبی ہیں، جو اسی خاندان کے 78 ویں نگران ہیں۔