مظفرآباد/پشاور/لاہور(نیوزایجنسیاں) پنجاب،خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش ہوئی، نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا، مکانات منہدم ہونے سے 14افراد جاں بحق اور60 زخمی ہو گئے جبکہ لینڈسلائیڈنگ سے متعددمکانات تباہ ہوگئے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں تیز ہواؤں اور طوفانی بارش نے تباہی مچا دی جہاں آٹھ افرادجاں بحق اور48زخمی ہوگئے جبکہ متعدد مکانات کی چھتیں گر گئیں، بجلی کے تار اور کھمبے گرنے سے شہر بھر میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں سے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔مردان میں بھی بارش کے دوران کمرے کی چھت گرگئی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 2افراد زخمی ہوگئے، ہری پور اور گرد و نواح میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی، ڈیم کے سپیل ویز کھول دیے گئے۔ریسکیو حکام کے مطابق لوئر دیر کے علاقے ٹکاٹک میں خستہ حال مکان کی چھت گر گئی جس سے ملبے تلے دب کر تین بچے جاں بحق ہو گئے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ متاثرین کے نقصانات کے ازالے اور ان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ان کی بھر پور معاونت کرے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔متاثرین کی امداد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔آزاد کشمیر کے علاقے راولا کوٹ میں مٹی کے تودے گرنے سے 4 گھر منہدم ہو گئے جبکہ ایک مسجد شہید ہو گئی، پنجاب کے مختلف شہروں میں وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں گلبرگ، جیل روڈ، ٹیمپل روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو، شاد باغ، مغلپورہ، جلو اور جی او آر میں تیز بارش ہونے سے پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔حافظ آباد، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم، چنیوٹ میں بادل برس پڑے، چشتیاں، سانگلہ ہل، چناب نگر میں موسلا دھار بارش سے شہری پریشان ہو گئے، چشتیاں میں تیز آندھی اور بارش سے کھمبے گر گئے، متعدد فیڈرز ٹرپ کر گئے، بجلی اور پانی کی فراہمی تعطل کا شکار ہو گئی۔اٹک، بہاولنگر، پنڈی بھٹیاں میں وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے، ایبٹ آباد اور گردونواح میں بارش اور ژالہ باری ہوئی، شاہراہ ریشم تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی، بہارہ کہو اٹھال چوک پانی میں ڈوبا رہا، بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا، کئی گاڑیاں پھنس گئیں، راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر سپیل ویز کھول دیے گئے۔دریائے گلگت کے بہاؤ میں اضافے کے خدشہ کے پیش نظر دریا سے ملحقہ تمام ہوٹلز کو بند کر دیا گیا جبکہ دریا کنارے موجود تعلیمی ادارے پیر کو بند رہیں گے۔