امریکا کے صدر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تاریخی کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کی تاریخ سے نابلد نکلے۔
ائر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر ڈیڑھ ہزار سال پرانا قرار دیدیا۔
صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا تھا کہ کشمیر میں حملے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ہے تو کیا آپ ان ممالک کو کوئی پیغام دیں گے یا ان ممالک کے رہنماؤں سے بات کریں گے؟
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے لیڈروں کو جانتے ہیں تاہم پاک بھارت رہنماؤں سے رابطہ کرنے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ بھارت کے بہت قریب ہیں اور پاکستان کے بہت قریب ہیں۔
بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ تاریخ میں گڑبڑ کر گئے، پاکستان اور بھارت کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملک کشمیر پر ایک ہزار سال سے لڑ رہے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ایک ہزار سال سے چل رہا ہے شاید اس سے بھی زیادہ عرصے سے چل رہا ہے اور یہ بری صورتحال ہے۔
طیارے میں موجود صحافیوں میں سے کسی نے غلطی درست نہیں کی کہ مسئلہ کشمیر انیس سو سنتالیس میں غلط تقسیم ہند کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا، ڈیڑھ ہزار سال پہلے نہیں۔
صحافی نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ آیا آپ کو تشویش ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدوں پر تناؤ ہے جس پر صدر ٹرمپ نے پھر کہا کہ اُس سرحد پر پندرہ سو سال سے کشیدگی ہے۔ مگر وہ کسی نہ کسی طرح سے مسئلہ کا حل نکال لیں گے۔ مجھے اس بارے میں یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں دونوں ملکوں کے لیڈروں کو جانتا ہوں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت زیادہ کشیدگی ہے مگر یہ ہمیشہ رہی ہے۔