کینیڈا کے مسلمان ووٹرز کی تنظیموں نے باہمی اشتراک سے اپنے شہر ملٹن اور نواحی علاقوں میں کینیڈین پارلیمنٹ کے لیے تمام پارٹیوں سے وابستہ انتخابی امیدواروں کو ایک ڈبیٹ کے لیے مدعو کرلیا۔
اس ڈبیٹ میں لبرل پارٹی کے دو امیدواراین ڈی پی کے 2 امیدوار اور ایک آزاد امیدوار نے شرکت کی، اپنے موقف بیان کیے اور غزہ سمیت متعدد سوالات کے جواب بھی دیے جبکہ کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی کا کوئی انتخابی امیدوار شریک نہیں ہوا۔
مسلم ایڈوائزری کونسل آف کینیڈا کے زیراہتمام ہونے والے اس مباحثے میں شریک ہر امیدوار کو اپنا موقف بیان کرنے اور اسی طرح کیے جانے والے سوال کا باری باری جواب دینے کے لیے دو منٹ کا وقت دیا گیا۔
مقامی اسکول کے ہال میں بڑے منظم انداز میں ہونے والے اس مباحثہ میں کینیڈین سکھ جگ میت سنگھ کی قیادت میں سرگرم پارٹی این ڈی پی جو گزشتہ سالوں میں کینیڈا کی لبرل پارٹی کی حکومت سے تعاون کرتی رہی ہے، اس پارٹی کے دونوں امیدواروں نے پارٹی کا منشور دہراتے ہوئے عام کینیڈین شہری کی بہتری کے بارے میں بات کی جبکہ ایک آزاد مسلم امیدوار نے کسی بھی سیاسی پارٹی سے ٹکٹ حاصل کرنے کی بجائے آزاد امیدوار اس لیے ہیں کہ وہ سیاسی وفاداریوں کی پابندیوں میں الجھے بغیر اپنا موقف بیان کرسکیں۔
لبرل پارٹی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ اور الیکشن میں انتخابی امیدوارایڈم نے غزہ کے بارے میں سوال کے جواب میں اسے انسانی المیہ اور ظلم قرار دیا۔ ایک اور انتخابی حلقے سے لبرل پارٹی کی امیدوار خاتون وکیل کرسٹینا نے بھی اپنے حلقہ میں پاکستانی اور دیگر مسلمان ووٹرز کو اپنے حلقے کا اثاثہ قرار دیا، جبکہ رکن پارلیمنٹ ایڈم نے دعویٰ کیا کہ وہ ہفتے کے چھ دن تک پاکستانی مصالحہ دار بریانی شوق سے کھا سکتے ہیں۔ انہوں نے جنگ/ جیو سے گفتگو کرتے ہوئے بھی حلقے کے مسائل کو لبرل حکومت تک پہنچانے کے بارے میں اپنی سابقہ پرفارمنس کا ذکر بھی کیا اور ہفتہ میں چھ دن بریانی کھانے کا شوق بھی بتایا۔
اس مباحثہ کا انتظام کرنے والی تنظیم کے رکن اور مباحثے کی ٹائمنگ کنٹرول کرنے والے پاکستانی۔ کینیڈین منتظم نے جنگ/ جیو کو بتایا کہ اس مباحثہ کا مقصد مقامی مسائل کو سامنے لانا، اسلاموفوبیا کو ہائی لائٹ کرنا اورپاکستانی کمیونٹی اور ان کے لواحقین کو کینڈین ویزا کے حصول میں درخواست کی پروسیسنگ دبئی اور دہلی کی بجائے اسلام آباد میں انتظامات کرانا مقصود ہے اور اس مباحثہ سے ہمیں ان مسائل کو اجاگر کرنے میں ہمیں مدد ملی ہے۔
مباحثہ میں موجود متعدد پاکستانی۔ کینیڈین ووٹرز نے ماضی کے سالوں میں کینیڈین پارلیمنٹ میں منتخب ہونے والے مسلمان اور پاکستانی نژاد اراکین کے بارے میں انکے رویوں کی شکایت کرتے ہوئے جنگ/جیو کو بتایا کہ الیکشن کے وقت بعض امیدوار ہم پاکستانی ووٹرز کو کمیونٹی اور پاکستانی شناخت کا حوالہ دیتے ہیں لیکن منتخب ہونے کے بعد تمام وعدے اور پاکستانیت کو بھول کر خود کو تمام کینیڈینز کا نمائندہ قرار دینے لگتے ہیں اور انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کے لیے ان تمام سالوں میں کوئی خاطر خواہ خدمت انجام نہیں دی۔