ہملٹن(عظیم ایم میاں) کینیڈا کے شہر ہملٹن کے حلقہ انتخاب سے لبرل پارٹی آف کینیڈا کے ٹکٹ یافتہ پاکستانی نژاد امیدوار رانا اسلم کی حمایت کیلئے لبرل پارٹی کے قائد مارک کارنی دو مرتبہ ہملٹن کادورہ کرچکے ہیں۔ آبائی شہر ملتان سے نقل مکانی کرکے 2003میں کینیڈین شہرہملٹن میں آباد ہونے والے رانا اسلم نے 2010میں لبرل پارٹی کی ممبر شپ حاصل کی اور مختلف پارٹی عہدوں فائز رہنے کے علاوہ کینیڈا میں ایک بار پھر طالبعلم بن کر اپنی تعلیم مکمل کرتے ہوئے فیملی کی ذمہ داریاں بھی ادا کی ہیں اور اب ہملٹن کے نسبتاً غریب اور مسائل کے شکارحلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جنگ/جیو کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے ہملٹن میں واقع المونیم بنانے کی انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے اور صرف ایک ماہ میں 35لاکھ ڈالرز کا ٹیرٹ المونیم کی امریکی سپلائی پر ادا کرنا پڑا ہے، لہٰذا وہ اگر منتخب ہوگئے تو وہ اپنے حلقے میں نئی تعمیرات، سڑکوں کی تعمیر اور مرمت و دیگر شہری سہولیات پر توجہ دیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کے حلقے میں پاکستانی کینیڈین ووٹرز کی تعداد برائے نام ہے لیکن انہیں اپنے انتہائی مخلص پاکستانی دوستوں کا انتہائی سرگرم تعاون اور حمایت حاصل ہے اور دیگر اقلیتوں نے بھی انکی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ذرائع کےمطابق اسلم رانا کو اس حلقہ میں بائیں بازو کی این ڈی پی کے امیدوار سے سخت مقابلہ کا سامنا ہے لیکن لبرل پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ کے باعث انکی پوزیشن مضبوط ہے۔ اسلم رانا کو اپنے وطن پاکستان اور شجاع آباد کے آموں سے بڑی محبت ہے۔ وہ پاکستانی سیاستداں کی طرح نمایاں ہوکر گاڑیوں کے جلوس میں حلقہ میں گشت کرنے کی بجائے گلے میں والینٹئر کا بیج ڈالے چند نوجوانوں کے ساتھ حلقہ کے ووٹروں سے الیکشن سے ایک قبل قبل بھی ملتے نظر آئے۔ ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ وہ اسی ہملٹن شہر میں انجینئر کے طورپر سرکاری ملازم بھی ہیں اور چھٹی لیکر قواعد کے مطابق الیکشن لڑ رہے ہیں اگر وہ الیکشن جیت کر رکن پارلیمنٹ ہوگئے تو 29؍اپریل کو اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیدیں گے ورنہ وہ 29؍اپریل کو اپنی چھٹی ختم ہونے پر انجینئر کی سرکاری ملازمت پر حاضر ہوجائیں گے۔