• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینیڈین انتخابات آج، مسلمان ووٹرز کا امیدواروں میں مباحثہ

ٹورنٹو(عظیم ایم میاں)کینیڈا کے مسلمان ووٹرز کی تنظیموں نے باہمی اشتراک سے اپنے شہر ملٹن اور نواحی علاقوں میں کینیڈین پارلیمینٹ کیلئے تمام پارٹیوں سے وابستہ انتخابی امیدواروں کو ایک ڈیبیٹ کیلئے مدعو کرلیا۔ اس ڈیبیٹ میں لبرل پارٹی کے دو امیدوار این ڈی پی کے 2امیدوار اور ایک آزاد امیدوار نے شرکت کی ،اپنے موقف بیان کیے اور غزہ سمیت متعدد سوالات کے جواب بھی دیئے جبکہ کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی کا کوئی انتخابی امیدوار شریک نہیں ہوا۔منتظم مباحثہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب رہے، غزہ اور دیگر مسائل اجاگر کئے۔ مسلم ایڈوائزری کونسل آف کینیڈا کے زیراہتمام ہونے والے اس مباحثہ میں شریک ہر امیدوار کو اپنا موقف بیان کرنے اور اسی طرح کیے جانے والے سوال کا باری باری جواب دینے کیلئے دو منٹ کا وقت دیا گیا۔ مقامی اسکول کے ہال میں بڑے منظم انداز میں ہونے والے اس مباحثہ میں کینیڈین سکھ جگ میت سنگھ کی قیادت میںسرگرم پارٹی این ڈی پی جو گزشتہ سالوں میں کینیڈا کی لبرل پارٹی کی حکومت سے تعاون کرتی رہی ہے اس پارٹی کے دونوں امیدواروں نے پارٹی کا منشور دہراتے ہوئے عام کینیڈین شہری کی بہتری کے بارے میں بات کی جبکہ ایک آزاد مسلم امیدوار نے کسی بھی سیاسی پارٹی سے ٹکٹ حاصل کرنے کی بجائے آزاد امیدوار اس لئے ہیں کہ وہ سیاسی وفاداریوں کی پابندیوں میں الجھے بغیر اپنا موقف بیان کرسکیں۔ جبکہ لبرل پارٹی کے موجودہ رکن پارلیمینٹ اور الیکشن میں انتخابی امیدوار ایڈم نے غزہ کے بارے میں سوال کے جواب میں اسے انسانی المیہ اور ظلم قرار دیا۔ ایک اور انتخابی حلقے سے لبرل پارٹی کی امیدوار خاتون وکیل کرسٹینا نے بھی اپنے حلقہ میں پاکستانی اور دیگر مسلمان ووٹرز کو اپنے حلقہ کا اثاثہ قرار دیا دونوں لبرل امیدواروں نے پاکستانی کھانوں، سموسوں اور برانی کو اپنی مرغوب اور پسندیدہ خوراک قرار دیا جبکہ رکن پارلیمینٹ ایڈم نے دعویٰ کیا کہ وہ ہفتے کے چھ دن تک پاکستانی مصالحہ دار بریانی شوق سے کھاسکتے ہیں۔ انہوں نے جنگ/جیو سے گفتگو کرتے ہوئے بھی حلقے کے مسائل کو لبرل حکومت تک پہنچانے کے بارے میں اپنی سابقہ پرفارمنس کا ذکر بھی کیا اور ہفتہ میں چھ دن بریانی کھانے کا شوق بھی بتایا۔ اس مباحثہ کا انتظام کرنے والے تنظیم کے رکن اور مباحثہ کی ٹائمنگ کنٹرول کرنے والے پاکستانی۔ کینیڈین منتظم نے جنگ/جیو کو بتایا کہ اس مباحثہ کا مقصد مقامی مسائل کو سامنے لانا، اسلامو فوبیا کو ہائی لائٹ کرنا اور پاکستانی کمیونٹی اور اُن کے لواحقین کو کینیڈین ویزا کے حصول میں درخواست کی پروسیسنگ دبئی اور دہلی کی بجائے اسلام آباد میں انتظامات کرانا مقصود ہے اور اس مباحثہ سے ہمیں ان مسائل کو اجاگر کرنے میں ہمیں مدد ملی ہے۔ مباحثہ کے سامعین میں موجود متعدد پاکستانی۔ کینیڈین ووٹرز نے ماضی کے سالوں میں کینیڈین پارلیمینٹ میں منتخب ہونے والے مسلمان اور پاکستانی نژاد اراکین کے بارے میں اُن کے رویوں کی شکایت کرتے ہوئے جنگ/جیو کو بتایا کہ الیکشن کے وقت بعض امیدوار ہم پاکستانی ووٹروں کو کمیونٹی اور پاکستانی شناخت کا حوالہ دیتے ہیں لیکن منتخب ہونے کے بعد تمام وعدے اور پاکستانیت کو بھول کر خود کو تمام کینیڈینز کا نمائندہ قرار دینے لگتے ہیں اور انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کیلئے ان تمام سالوں میں کوئی خاطر خواہ خدمت انجام نہیں دی۔ کینیڈا میں پیر کو انتخابات ہونگے۔
اہم خبریں سے مزید