اسلام آباد (فاروق اقدس) مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد وفاقی حکومت نے قومی سلامتی کے مشیر کے منصب کو فعال کرنے پر غور اور مشاورت کا عمل شروع کردیا ہے۔ یہ عہدہ اگست 2022سے خالی ہے جس پر تقرری کا اختیار وزیراعظم کو ہوتا ہے، اس عہدے پر فائز شخصیت کا شمار غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جو قومی اور بین الاقوامی سلامتی کے امور میں وزیراعظم کے معاون اور مشیر ہوتے ہیں۔ماضی میں اس عہدے پر زیادہ تر عسکری منصب پر فائز شخصیات خدمات انجام دیتی رہیں۔ قومی سلامتی کے سب سے پہلے مشیر میجر جنرل غلام عمر تھے، انکے بعد جنرل ٹکا خان کو ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں، میجر جنرل رائو فرمان علی کو محمد خان جونیجو، طارق عزیز کو شوکت عزیز اور یوسف رضا گیلانی کے ادوار میں میجر جنرل محمد علی درانی کو یوسف رضا گیلانی، سرتاج عزیز کو نواز شریف، لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ کو نواز شریف اور عمران خان کے ادوار میں اور معید یوسف کو 24دسمبر2019میں عمران خان کے دور میں قومی سلامتی کا مشیر بنایا گیا تھا۔