انگلینڈ میں ہاﺅسنگ بحران سر چڑھ کر بولنے لگا، موجودہ پارلیمنٹ کے اختتام تک انگلینڈ میں 32 لاکھ سے زائد بچے ممکنہ طور پر قلیل المدتی عارضی رہائشگاہوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں گے۔
ہاﺅسنگ چیئرٹی شیلٹر کے تجزیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عارضی رہائشگاہوں میں بچوں کی تعداد تقریباً 26فیصد تک بڑھنے کے باعث ٹیکس دہندگان کی لاگت تقریباً 3.9 بلین پاﺅنڈ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
تجزیے میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2029 تک دو لاکھ چھ ہزار کے قریب بچے عارضی رہائشگاہ میں پائے جائیں گے، پانچ سالوں کے دوران بچوں کی تعداد میں تیزی کیساتھ اضافہ ہوگا۔
انگلش کونسلیں ہنگامی رہائش میں جگہوں کو محفوظ بنانے کےلیے اوسطاً 60 فیصد زائد کرایہ ادا کر رہی ہیں، باور کیا جا رہا ہے کہ بہت بڑی تعداد کو کئی سال تک عارضی رہائشگاہوں میں قیام کرنا پڑے گا۔
شیلٹر کی پالیسی ڈائریکٹر مایری میکری نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے کہ صرف انگلینڈ میں ہزاروں بچے غیر محفوظ اور عارضی رہائشگاہ میں پروان چڑھ رہے ہیں۔