• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اطلاعات، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ، شرکاء کی گفتگو کے اہم نکات سامنے آگئے


بریفنگ کے  دوران شرکاء نے کہا کہ بھارت نے جو الزامات لگائے ان کے شواہد آج تک مہیا نہ کر سکا۔ فوٹوز فائل
بریفنگ کے دوران شرکاء نے کہا کہ بھارت نے جو الزامات لگائے ان کے شواہد آج تک مہیا نہ کر سکا۔ فوٹوز فائل

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر)  کی سیاسی جماعتوں کو ان کیمرہ بریفنگ کے دوران شرکاء کی گفتگو کے اہم نکات سامنے آگئے۔

شرکاء نے کہا کہ جعفر ایکسپریس جیسے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پوری دنیا تک پہنچائے جائیں گے، بھارت کا سیاہ چہرہ اقوام عالم میں بے نقاب کیا جائے گا، بھارت پہلگام سمیت ماضی میں کیے گئے دہشت گردی کے واقعات کا الزام پاکستان پر دھرتا رہا، بھارت کی حکومت اپنے ناپاک عزائم پر پردہ ڈالنے کی خاطر پاکستان پر الزام دھر رہی ہے۔

بریفنگ کے دوران شرکاء نے کہا کہ بھارت نے جو الزامات لگائے ان کے شواہد آج تک مہیا نہ کر سکا، پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ واضح ہے، بھارتی دہشت گردی کے متعلق ٹھوس شواہد پوری دنیا کو دکھائے جائیں گے۔

تمام سیاسی عمائدین نے  یکجا ہوکر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے سامنے دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے، بھارت کو کسی صورت کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے نہیں دیا جائے گا۔

شرکاء بریفنگ نے بھارتی آبی جارحیت کے منصوبوں کو پاکستان کی ریڈ لائن قرار دے دیا اور متحد ہوکر بھارت کا گھناؤنا چہرہ اقوام عالم کو دکھانے سے  اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی اور وقار کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔

پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔

چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔

سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،

یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

قومی خبریں سے مزید