کراچی (رفیق مانگٹ ) کارڈینل رابرٹ فرانسس پریوسٹ پہلے امریکی پوپ بن گئے ہیں۔ انہوں نے اپنا نام پوپ لیو چہاردہم رکھا ہے۔ یہ اعلان ویٹیکن میں 133 کارڈینلز کے اجلاس کے بعد ہوا، جب سسٹین چیپل سے سفید دھواں اٹھا، جو نئے پوپ کے انتخاب کی علامت ہے۔ 69سالہ سالہ پریوسٹ، شکاگو، ایلینوائے میں پیدا ہوئے، کیتھولک چرچ کے 267ویں پوپ ہیں۔وہ ایک ارب 40کروڑ کیتھولک عقیدت مندوں کی قیادت کریں گے۔ وہ ویٹیکن کے ڈکاسٹری فار بشپس کے پریفیکٹ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، جو دنیا بھر میں بشپس کے تقرر کا اہم عہدہ ہے۔ پریوسٹ نے پیرو میں کئی سال بحیثیت مشنری اور بشپ خدمات انجام دیں اور وہ امریکی اور پیروئن دونوں شہریت رکھتے ہیں۔ ان کی تقرری کو پوپ فرانسس کی اصلاحات کو آگے بڑھانے والا سمجھا جا رہا ہے، جو غریبوں اور مہاجرین کیلئے آواز اٹھاتے رہے۔ سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہجوم کے سامنے کارڈینل ڈومینیک ممبرٹی نے کہا:ہمیں نیا پوپ مل گیا، رابرٹ فرانسس پریوسٹ، جو اب پوپ لیو چہاردہم ہیں۔ اس کے بعد پوپ لیو نے اپنی پہلی تقریر کی۔ پریوسٹ کی سوانح حیات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آرڈر آف سینٹ آگسٹین سے وابستہ ہیں اور انہوں نے روم سے کینن لاء میں ڈاکٹریٹ حاصل کی۔ وہ سن 2001 سے 2013تک اپنے مذہبی آرڈر کے پرائر جنرل رہے اور پوپ فرانسس نے 2014میں انہیں پیرو کے چیکلیو ڈائیوسیز کا بشپ مقرر کیا تھا۔ ان کی قیادت کو اعتدال پسند اور سنودالٹی (چرچ کی شمولیتی ساخت) کے لیے پرعزم سمجھا جاتا ہے۔