• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیپرا کا 52.6 ارب روپے کے بجلی بلوں کی 3 ماہ میں واپسی کا حکم

اسلام آباد (اسرار خان)نیپرا کا 52.6 ارب روپے کے بجلی بلوں کی 3ماہ میں واپسی کا حکم، مئی سے جولائی تک فی یونٹ ریٹ میں 1.55روپے کمی ،مئی کے بلوں میں کے ای کیلئے اضافی 3.63 روپے کی کمی۔ تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین کے لیے ایک خوش آئند ریلیف میں نیپرا نے جمعہ کو سرکاری ڈسکو اور کے الیکٹرک کو 52.6 ارب روپے واپس کرنے کی ہدایت کی ہے — جس سے مئی سے جولائی 2025 تک کے بجلی کے بلوں میں 1.55 روپے فی یونٹ کی کمی واقع ہوگی۔ یہ فیصلہ، مالی سال 2024-25 کی تیسری سہ ماہی کے لیے منفی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا حصہ ہے۔ لائف لائن اور پری پیڈ میٹر استعمال کرنے والے اس فائدے سے مستثنیٰ ہیں۔ صارفین کو ریلیف دینے سے متعلق ایک اور پیش رفت میں، نیپرا نے کے الیکٹرک کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ فروری 2025 کے فیول چارجز کی بنیاد پر مئی کے بلوں ممیں 3.6396 روپے فی یونٹ کی منفی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو شامل کرے۔ یہ ایڈجسٹمنٹ لائف لائن، ڈومیسٹک پروٹیکٹڈ، پری پیڈ اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن استعمال کرنے والوں کے علاوہ تمام صارفین پر لاگو ہوگی۔ ایکس واپڈا ڈسکو کے لیے ایک علیحدہ ہدایت میں مئی کے بلوں میں 0.2883 روپے فی یونٹ کی منفی فیول ایڈجسٹمنٹ لازمی قرار دی گئی ہے، جو مارچ 2025 کے فیول میں تبدیلیوں سے منسلک ہے۔ ان فیصلوں سے قبل ایک اور ریلیف کا اقدام کیا گیا تھا، جس کے تحت تمام ڈسکو کو اسی مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے لئے 1.9 روپے فی یونٹ — جوکہ 56.38 ارب روپے بنتے ہیں — واپس کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر اپریل سے جون 2025 تک کے بجلی کے بلوں میں عمل درآمد کیا گیا تھا۔ تاہم، نیپرا کے احکامات کے ساتھ منسلک تکنیکی نوٹس میں بجلی کے شعبے میں گہری جڑوں والی نااہلیوں اور تشویشناک نقصانات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ پر اپنے نوٹ میں، نیپرا کے ممبر ٹیکنیکل رفیق احمد شیخ نے نشاندہی کی کہ ڈسکو نے 362.4 ارب روپے کے کیپیسٹی چارجز کا دعویٰ کیا — جو کہ 459.3 ارب روپے کے ریفرنس بینچ مارک سے تقریباً 97 ارب روپے کم ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ غیر معمولی صورتحال بڑی حد تک پرانے پاور پرچیز ایگریمنٹس کے خاتمے اور آزاد پاور پروڈیوسرز کے ساتھ بعض ایڈجسٹمنٹس کی وجہ سے تھی۔ اس مالی دباؤ میں عارضی کمی کے باوجود، شیخ نے نوٹ کیا کہ اگر بہتر آپریشنل کارکردگی اور گورننس ہوتی تو یہ ریفنڈ اس سے بھی زیادہ ہو سکتا تھا۔

اہم خبریں سے مزید