لاہور (صابر شاہ) پاکستان اور بھارت کے مابین ایک اہم سمجھوتے کے حوالے سے پیر (آج) اہم پیش رفت متوقع ہے۔ پہلی پاک بھارت جنگ 1949 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے بعد ختم ہوئی تھی۔ 1965 کی جنگ جنوری 1966 میں تاشقند اعلامیے کے ساتھ ختم ہوئی تھی، سابق سوویت یونین نے ثالثی کی تھی۔ 1989 اور 2020 کے درمیان، 66 ممالک میں 109 تنازعات میں کم از کم 2202 جنگ بندیاں ہوئیں۔ پاکستان اور بھارت گزشتہ ہفتے باہمی طور پر اپنی توپیں خاموش کرنے، ایک سنگین فوجی تصادم کو ختم کرنے اور 1949 کے بعد ایک اور جنگ بندی کرنے پر رضامند ہو گئی تھیں، جب انہوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت متنازعہ وادی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں مبینہ دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد کی فوجی کارروائیوں کے بعد، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ انہوں نے دو متحارب ممالک کے درمیان ایک امن معاہدہ کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوگا جب پاکستان اور بھارت جنگ بندی کی تلاش میں آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ "واشنگٹن پوسٹ" نے لکھا تھا: "پہلی پاک بھارت جنگ 1949 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ختم ہوئی تھی، جس نے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی سرحد قائم کی تھی۔" 1965 کی پاک بھارت جنگ جنوری 1966میں تاشقند اعلامیے کے ساتھ ختم ہوئی تھی، جس میں سابق سوویت یونین نے ثالثی کی تھی۔ کارگل کا تنازعہ 1998 میں دونوں ممالک کے جوہری تجربات کے محض چند ماہ بعد اور خاص طور پر فروری 1999میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے دستخط کردہ امن اقدام، لاہور اعلامیے کے بعد بھڑکا تھا۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ اگرچہ جنگ بندیاں اکثر عارضی ثابت ہوئی ہیں اور ضروری نہیں کہ دیرپا امن کا باعث بنی ہوں، لیکن انہوں نے تنازعات سے کچھ وقفہ ضرور فراہم کیا ہے۔ کیلیفورنیا میں قائم سیج پبلی کیشنز کے شائع کردہ 68 سالہ "جرنل آف کنفلکٹ ریزولوشن" کے مطابق، 1989 اور 2020کے درمیان، 66ممالک میں 109 خانہ جنگیوں میں کم از کم 2202 جنگ بندیاں ہوئیں۔ 1914میں، لندن میں قائم امپیریل وار میوزیم کے آرکائیوز کے مطابق، برطانوی اور جرمن فوجی نو مینز لینڈ میں ملے اور تحائف کا تبادلہ کیا، تصاویر کھینچیں اور کچھ نے عارضی فٹ بال میچ بھی کھیلے۔ لیکن یہ دوستی مختصر ثابت ہوئی اور انہیں اپنے متعلقہ اعلیٰ کمانڈ کے حکم پر ایک دوسرے کے سروں پر نشانہ لگانا پڑا۔ جولائی 2020 میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی جنگ بندی کی اپیل کی بازگشت سنائی، جس نے اس وقت تک نصف ملین سے زیادہ جانیں لے لی تھیں۔اقوام متحدہ کے کم از کم 170 رکن ممالک اور مبصرین نے اپیل کی حمایت میں ایک غیر پابند بیان پر دستخط کیے تھے، جو 25 جون 2020 کو بڑھ کر 172 ہو گئے، اور یکم جولائی 2020 کو، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس میں کم از کم 90 دنوں کے لیے دشمنی کے فوری اور عالمی خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ 26 نومبر 2024 کو امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024کی اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کتنی قلیل المدت تھی!