اسلام آباد (قاسم عباسی) ’خبردار! شعاعیں مت چھوڑنا‘، یہ وہ ایوی ایشن بیچ تھا جو ہمارے پی اے ایف (پاک فضائیہ) کے ان پائلٹوں نے پہنا تھا جنہیں بھارت کے فضائی دفاعی نظام ایس-400 کو تباہ کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
اس پیچ پر مزید لکھا تھا، ’تھنڈر سیڈ - دشمن کے فضائی دفاع کا خاتمہ‘۔ نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش رکھنے والے ایک دفاعی ذرائع نے کہا کہ ’یہ صرف اس مشن کے دوران نہیں تھا کہ ہم نے یہ بیچ پہنا، بلکہ یہ بیچ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان ایئر فورس پہلے ہی بھارت کے ایئر ڈیفنس کو تباہ کرنے کے لیے تیار تھی‘۔
بھارت کا قیمتی ایس400 ’ٹرائمف‘ فضائی دفاعی نظام، جو بعض ماہرین کے مطابق امریکہ کے تھاڈ (ٹرمینلی ہائی آلٹیٹیوڈ ایئر ڈیفنس) سسٹم سے بھی بہتر ہے، کو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) اور چین کی چینگڈو ایئر کرافٹ کارپوریشن (سی اے سی) کے مشترکہ تعاون سے تیار کردہ جے ایف 17 ’تھنڈر‘ ملٹی رول فائٹر نے دو سی ایم 400 اے کے جی میزائلوں سے تباہ کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہم نے دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے لیے مؤثر طریقے سے سی ایم 400 اے کے جی کا استعمال کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان سی ایم 400اے کے جی میزائلوں کے بارے میں طویل عرصے سے پاکستان کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود ہونے کی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی تھیں لیکن اس سے قبل کبھی بھی عوامی طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
سی ایم 400 اے کے جی میں 4.5 سے 5.5ماخ تک کی رفتار حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جو اسے اس کے ٹریجیکٹری اور اونچائی کی بنیاد پر ہائپرسونک زمرے کے قریب رکھتی ہے۔
ذرائع کی جانب سے مزید وضاحت میں انکشاف کیا گیا کہ سی ایم 400 اے کے جی مخالف کے فضائی دفاعی نظاموں، بشمول ایس400 سے خارج ہونے والے ریڈار سگنلز کو ’پہچاننے‘ اور ان پر لاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایس 400 کے ریڈار پر توجہ مرکوز کر کے، سی ایم 400 اے کے جی پورے فضائی دفاعی نیٹ ورک کو ناکارہ یا غیر موثر بنا سکتا ہے، جس سے وہ بعد میں ہونے والے حملوں کے لیے بے نقاب ہو جاتا ہے۔ سی ایم 400 اے کے جی کی وسیع رینج اسے محفوظ فاصلے سے دشمن کے فضائی دفاعی نظاموں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتی ہے، جس سے لانچ کرنے والے طیارے کے لیے خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ دشمن کے فضائی دفاع کو غیر موثر یا ختم کر کے، سی ایم 400 اے کے جی کی سیڈ (دشمن کے فضائی دفاع کا خاتمہ) کی صلاحیتیں مزید فضائی سے زمینی حملوں کے لیے ایک زیادہ سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں۔