• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: اجرتوں میں اضافے کی رفتار سست، ملازمتوں کے مواقع بھی گھٹنے لگے

برطانیہ میں اجرتوں میں اضافے کی رفتار میں کمی آ گئی ہے جبکہ روزگار کے مواقع بھی گھٹتے جا رہے ہیں۔ 

برطانیہ کے دفترِ شماریات (ONS) کی اپریل کی رپورٹ کے مطابق، کاروباری ادارے بہت زیادہ لاگتوں سے نبرد آزما ہیں، جس کے باعث ملازمتوں کی مانگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جب کم از کم اجرت میں اضافہ ہوا اور آجرین پر نیشنل انشورنس کی بلند شرح کا اطلاق ہوا، اسی دوران ملک میں نوکریوں کے اشتہارات کی تعداد کم ہو گئی۔ اپریل میں نوکریوں کی تعداد کم ہو کر 7 لاکھ 61 ہزار تک آ گئی، جو کہ مارچ 2020 (کورونا وبا سے پہلے) کی سطح سے بھی نیچے ہے۔ 

یاد رہے کہ 2022 کے آغاز میں نوکریوں کی تعداد 13 لاکھ کی بلند ترین سطح پر تھی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ تین ماہ (جنوری تا مارچ) کے دوران تنخواہوں میں سالانہ اوسط اضافہ 5.5 فیصد رہا، جو مہنگائی (مارچ میں 2.6 فیصد) سے زیادہ ہے، مگر پچھلے مہینوں کی نسبت رفتار میں کمی آئی ہے۔ بونس کے بغیر اجرت کا اضافہ 5.6 فیصد رہا، جوگزشتہ رپورٹ میں 5.9 فیصد تھا۔

دفترِ شماریات کی ڈائریکٹر لز مک کیون کے مطابق، اگرچہ اجرتوں میں اضافہ نسبتاً مضبوط ہے، مگر نجی اور سرکاری شعبوں میں اب فرق کم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبر مارکیٹ مجموعی طور پر ٹھنڈی پڑ رہی ہے کیونکہ رواں سال کے پہلی سہ ماہی میں پے رول پر ملازمین کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ بیروز گاری کی شرح بھی معمولی اضافہ کے ساتھ 4.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 

تاہم، او این ایس نے خبردار کیا ہے کہ ان اعداد و شمار کو احتیاط سے دیکھا جائے، کیونکہ بہت سے لوگ سروے کا جواب نہیں دیتے یا فون نہیں اٹھاتے، جس سے درست معلومات اکٹھی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

بینک آف انگلینڈ نے گزشتہ ہفتے شرح سود میں کمی کی تھی، مگر اس نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اجرتوں میں زیادہ اضافہ مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ 

تاہم، مارکیٹ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ رواں سال مزید دو مرتبہ شرح سود میں کمی متوقع ہے، ایک اگست میں اور دوسری نومبر میں۔ سال کے اختتام تک بنیادی شرح سود 3.75 فیصد ہونے کی توقع ہے، جو اس وقت 4.25 فیصد ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید