• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی حاملہ خواتین کی صحت کیلئے انتہائی خطرناک

گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہونے والی شدید گرمی دنیا بھر میں حمل کے دوران خطرناک پیچیدگیوں کے خطرات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ 

ماضی میں قبل از وقت بچے کی پیدائش، بچے کا مردہ پیدا ہونا، پیدائشی معذوری ہونا اور حمل کے دوران ذیابیطس جیسے مسائل کو حمل کے دوران گرمی کا سامنا ہونے سے جوڑا جاتا رہا ہے۔

اب امریکی ریسرچ گروپ کلائمیٹ سینٹرل نے اپنی حالیہ تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ 2020ء سے اب تک کتنی حاملہ خواتین کو زیادہ گرمی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کی ذمہ دارہ موسمیاتی تبدیلی پر کس حد تک ڈالی جا سکتی ہے۔

رپورٹ کے نتائج میں یہ بتایا گیا ہے کہ 247 ممالک اور خطوں میں سے 222 میں یہ تحقیق  کی گئی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کو حمل کے دوران جن خطرناک گرم دنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے موسمیاتی تبدیلی نے گزشتہ 5 سالوں کے دوران ان گرم دنوں کی اوسط سالانہ تعداد کو کم از کم دوگنا کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گرم دنوں کی اوسط سالانہ تعداد میں زیادہ اضافہ ترقی پذیر ممالک جیسے کیریبین، وسطی اور جنوبی امریکا، بحرالکاہل کے جزائر، جنوب مشرقی ایشیا اور سب صحارا افریقہ میں ہوا ہے جہاں طبی سہولتوں تک لوگوں کی رسائی محدود ہے۔

اس تحقیق میں محققین نے صرف ممکنہ طور پر خطرناک گرم دنوں میں ہونے والے اضافے کا جائزہ لیا ہے اس بات کا جائزہ ابھی نہیں لیا کہ حاملہ خواتین گرمی سے کس حد تک متاثر ہوئیں۔

2024ء میں نیچر میڈیسن میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ گرمی کی شدت میں اضافہ حمل کے دوران پیچیدگی پیدا کرنے کے امکانات کو 1.25 گنا بڑھا دیتی ہے۔

صحت سے مزید