کراچی ( ثاقب صغیر )نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی ملتان اور حساس ادارے نے پاکستان سے چلنے والا عالمی سائبر کرائم نیٹ ورک کے 5 کارندوں کو گرفتار کر لیا۔سائبر کرائم حکام کے مطابق پاکستان سے چلنے والے نوسر بازوں کے "ہارٹ سینڈر گروپ" کے خلاف امریکہ میں ایف بی آئی اور ڈچ پولیس نے مشترکہ کارروائی میں نشاندہی کی تھی ۔ایڈیشنل ڈائریکٹر ملتان کی سر براہی میں ٹیم نے 21 رکنی گروہ کے 5 ارکان کو گرفتار کیا ہے۔گروہ کا سرغنہ رمیض شہزاد (ہارڈسینڈر ) ہے اور اس کا گروہ امریکیوں اور غیر ملکیوں سے کروڑ ڈالر کے فراڈ میں ملوث ہے۔گروہ کے سرغنہ کا تعلق فتح پور لیہ سے ہے ۔گروہ نے لاہور اور ملتان میں سبزہ زار کالونی میں نیٹ ورک بنا رکھا تھا۔لاہور میں گروہ کے چار گھروں پر چھاپے مارے گئے جہاں سے بڑی مقدار میں ڈیجیٹل مواد برآمد کیا گیا۔گرفتار ملزمان میں محمد اسلم، عدیل عزیز، اسامہ نواز، عبدالمعیز اور شعیب نذیر شامل ہیں۔ملزمان کے قبضے سے موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور ڈیٹا اسٹوریج ڈیوائسز برآمد کی گئی ہیں۔گروہ کا سرغنہ رمیز شہزاد ابوظہبی سے آتا جاتا رہا جس کی سفر کی تفصیلات بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔کارروائی کے دوران گروہ کے کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں اور دیگر اثاثے ضبط کیے گئے ہیں۔حکام کے مطابق ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی کے لیے تمام ملزمان کے نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔حکام کے مطابق امریکن اور دیگر ممالک کے شہریوں اور بینکوں کو لوٹنے کے لیے استعمال ہونے والی تمام فشنگ ویب سائٹس کو ٹریک کرلیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ یہ جی پی چلانے والی ویب سائٹس ( GP run websites)مارکیٹ پلیسز کے طور پر چلتی ہیں جو ٹولز کی تشہیر اور سہولت فراہم کرتی ہیں جیسے کہ فشنگ کٹس، اسکیم پیجز اور ای میل ایکسٹریکٹر جو اکثر دھوکہ دہی کی کارروائیوں کو بنانے اور برقرار رکھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے اختتامی صارفین ( End users ) کو یہ تربیت بھی دی کہ کس طرح متاثرین کے خلاف ٹولز کا استعمال کرنا ہے اور اس بارے میں ہدایاتی ویڈیوز سے لنک کرکے کہ ان بدنیتی پر مبنی پروگراموں کو استعمال کرتے ہوئے اسکیموں کو کیسے انجام دیا جائے۔ اس گروپ نے اینٹی اسپام سافٹ ویئر کے ذریعہ اپنے ٹولز کو "مکمل طور پر ناقابل شناخت" کے طور پر مشتہر کیا۔گیمبلنگ اور گیمنگ کی آڑ میں فنانشل کرائم میں ملوث تمام ٹولز فرنزاک کے بعد قبضے میں لے لئے گئے ہیں ۔ملزمان کے خلاف PECA-2016اور تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ان کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے ۔کیس کی مزید تفتیش کے لیے ایک 8 رکنی انویسٹی گیشن ٹیم بھی بنائی گئی ہے۔