اب اس امر میں تو کوئی شک نہیں کہ جدید دور کی جنگیں اور انکی شکلیں بدل گئی ہیں اب روایتی جنگوں کیساتھ ساتھ میڈیا وار نے بھی اہمیت حاصل کر لی ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ اعصاب شکن جنگ میں پاکستان نے یہ جنگ جیت لی ہے اور اسکا کریڈٹ مسلح افواج کے تینوں پبلک ریلیشنز کے اداروں کو جاتا ہے۔ اپریل اور مئی 2025ء پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائینگے۔ بھارت کی پاکستان کیخلاف بزدلانہ کارروائی سے بہت پہلے پاکستانی فوج کے سپہ سالار ایک بیانیہ دے چکے تھے اور اسی بیانیہ نے جنگ کے تین دنوں میں کامیابی حاصل کی۔ اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے ایک جراتمندانہ، دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کیا۔ بھارتی دہشت گردوں کو کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ آپ کی کتنی تعداد ہے اور مٹھی بھر افراد بلوچستان میں پاکستان کا پرچم سرنگوں نہیں کر سکتے۔ جنرل عاصم منیر کی تقریر کے زخم بھارت کے جسم پر تازہ تھے اور وہ انہی زخموں سے تلملا رہا تھا کہ پہلگام کا واقعہ رونما ہو گیا۔ بہلگام واقعہ کے فوراً بعد اپنی عادت کے مطابق بھارت نے پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی کوشش کی لیکن پاکستان کی عسکری اور سول قیادت نے مشترکہ طور پر ایک ایسا واضح موقف اور موثر بیانیہ ترتیب دیا جسکے سامنے بھارتی موقف کے دانت کھٹے ہو گئے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقریبا تین ہفتوں تک جاری رہنے والی اعصابی نفسیاتی اور جسمانی جنگ 10مئی کو امریکہ، اقوام متحدہ اور بعض دیگر عالمی طاقتوں کی مداخلت اور ثالثی کی وجہ سے ختم تو ہو گئی لیکن ایک یہ بات بھی طے ہو گئی کہ پاکستان بھارت یا کسی ایسی ریاست کیلئے ترنوالہ نہیں کہ جسکو جس وقت چاہے چبا لیا جائے۔ پوری دنیا اب اس بات کو تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان یہ جنگ جیت چکا ہے۔ عالمی میڈیا تسلسل کیساتھ پاکستان کی کامیاب حکمت عملی پر مشتمل رپورٹس چھاپ رہا ہے۔ امریکی میڈیا، برطانوی فرانس، جرمنی، چین، جاپان اور عرب میڈیا میں بھی پاکستان کی کامیابی کے گن گائے جا رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں افواج پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے نہ صرف بنیادی کردار ادا کیا بلکہ عالمی طور پر بار بار اس ادارے کی مثالیں بھی دی جاتی رہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بارے میں اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے پاکستان کی حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے ایونٹ کو پاکستان کا ایونٹ بنا دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے دائیں طرف وائس ایڈمرل راجہ رب نواز اور بائیں جانب ایئر وائس مارشل اورنگ زیب احمد کو ساتھ بٹھا کر بریفنگ دی۔ جنگ کے دنوں میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ریلز فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے تعلق رکھنے والے افسران کی بنیں۔ ایئر وائس مارشل اورنگزیب کا انداز تو آج بھی سوشل میڈیا کا محبوب موضوع ہے۔بھارت نے جس روز پاکستان پر حملہ کیا پاکستان کی عسکری قیادت نے اسی دن اپنا بھرپور رد عمل دینے کا فیصلہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ابتدائی چند گھنٹوں میں سی این این سمیت چار عالمی میڈیا کےاداروں کو انٹرویوز دیے اور رات گئے تک وہ موثر انداز میں پاکستان کا مقدمہ لڑتے رہے۔ جنرل عاصم منیر کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کی روشنی میں انہوں نے پاکستانی قوم اور دنیا کے سامنے اپنا موثر بیانیہ دیا اور وہ اس بیانیہ کی جنگ کو نہ صرف جیتنے میں کامیاب رہے بلکہ بھارت کو بھی ناکوں چنے چبوا دیے۔ اس میڈیائی جنگ میں بھارت کے پاس فیک نیوز کے علاوہ کچھ نہ تھا جبکہ ان فیک نیوز کی اثر پذیری ختم کرنے کے لیے ڈی جی آئی ایس پی آر کی انتھک ٹیم نے کمپین چلائی، مین اسٹریم میڈیا کو درست معلومات فراہم کیں، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے مقدمے کو فعال انداز میں پیش کیا اور اسکا نتیجہ یہ نکلا۔پاکستان کا مین اسٹریم میڈیا،ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے نہ صرف اپنی ساکھ بحال رکھی بلکہ انہوں نے قومی یکجہتی کا راستہ بھی ہموار کیا بلکہ یہ کہنا بھی مناسب ہوگا کہ پاکستانی میڈیا نے بھی بنیان مرصوص کا عملی اظہار کیا۔سوشل میڈیا کے میدان میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پاک فوج کو سپورٹ کیا۔ کسی کی انفرادی رائے کو پورے طبقے یا جماعت کی رائے قرار دینا مناسب نہیں۔مجموعی طور پر قومی یکجہتی کا لازوال مظاہرہ دیکھنے کو ملا یہ سوشل میڈیا کی طاقت کا اثر تھا کہ جب گزشتہ دنوں جنرل عاصم منیر میچ دیکھنے کیلئے کرکٹ اسٹیڈیم پہنچے تو اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں شائقین نے انکا پرتپاک استقبال کیا۔جبکہ لیفٹنینٹ جنرل احمد شریف چوہدری گزشتہ دنوں اسلام آباد کے ایک اسکول میں بچوں سے ملاقات کے لیے پہنچے تو وہاں پر بچوں کا جوش اور جذبہ اسی رو یے کی عکاسی کر رہا تھا جو سوشل میڈیا کے ذریعے انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔حقیقت یہ ہے کہ حالیہ فتح افواج پاکستان کی فتح ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ شعبہ تعلقات عامہ اور سوشل میڈیا کی بھی فتح ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موقع پر پیدا ہونیوالی یکجہتی کو برقرار رکھا جائے۔ کسی ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنیکی بجائے اسکے کارکنوں اور رہنماؤں کی غالب اکثریت کے مزاج کو ہی جماعت کا مزاج سمجھا جائے۔اس حقیقت پر یقین رکھا جائے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں محب وطن ہیں اور اسکے کارکنان کیلئے پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ پوری قوم جس طرح بنیان مرصوص بن کر پاک فوج کیساتھ کھڑی ہوئی ہے اسی تاثر کو برقرار رکھا جائے۔