• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاسٹ بولر کاشف علی پاکستان ٹیسٹ ٹیم کا مستقل حصہ بننے کیلئے پُر امید

پاکستان کے ابھرتے ہوئے فاسٹ بولر کاشف علی پُر امید ہیں کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں شاندار کارکردگی اور کاؤنٹی چیمپئن شپ میں کینٹ کاؤنٹی کرکٹ کلب کے ساتھ ان کا پہلا سیزن، ان کےلیے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں مستقل جگہ بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے سے لے کر انگلینڈ میں پہلی بار کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے تک 30 سالہ کاشف گزشتہ چند ماہ کو اپنے کیریئر کا سب سے خوش قسمت مرحلہ قرار دے رہے ہیں۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ کاشف نے لارڈز کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں کینٹ اور مڈل سیکس کے لیے کھیلنے کے بعد ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ الحمدللّٰہ! یہ سال میرے لیے خاص رہا ہے، میرا ٹیسٹ ڈیبیو ہوا اور اس کے فوراً بعد مجھے کینٹ کی طرف سے کھیلنے کا موقع ملا، نئی کنڈیشنز کے ساتھ ایڈجسٹ ہونا آسان نہیں، موسم، پچز اور ماحول اب تک سب کچھ بہت اچھا جا رہا ہے۔

پاکستان کے ڈومیسٹک سرکٹ میں مستقل کارکردگی دکھانے والے کاشف علی کا ماننا ہے کہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا ان کے کیریئر کے لیے ایک بڑا اہم موڑ ہے، وہ اب تک کھیلے گئے 5 چیمپئن شپ میچز میں 11 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی سہولتیں، ڈھانچہ اور سپورٹ سسٹم بالکل الگ معیار کے ہیں، کرکٹ تو ہر جگہ ایک جیسی ہوتی ہے لیکن یہاں کا پروفیشنل ماحول آپ کو اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا موقع دیتا ہے۔

کینٹ کاؤنٹی کرکٹ کلب کے ہیڈ کوچ ایڈم ہولیوک ہیں جو ماضی میں پاکستان کی قومی ٹیم کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں، کاشف کے لیے ان کے تحت کھیلنا ایک خوش گوار تجربہ رہا ان کے حوالے سے کاشف کا کہنا ہے کہ ایڈم بہت دوستانہ اور حوصلہ افزا شخصیت کے مالک ہیں، صرف دو تین ٹریننگ سیشنز کے بعد ہی ہماری بہترین انڈر اسٹینڈنگ بن گئی تھی۔

کسی بھی کرکٹر کے لیے لارڈز میں کھیلنا کیریئر کا ایک یادگار لمحہ ہوتا ہے اور کاشف کے لیے بھی ایسا ہی تھا، انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی میں بچپن کے دنوں میں لارڈز کے بارے میں سنا کرتا تھا اور سوچتا تھا کہ یہ کیسا ہو گا؟ یہاں کھیلنا ایک خواب جیسا لگا، واقعی ایسا محسوس ہوا جیسے کرکٹ کا اصل گھر یہی ہے، شائقین سے لے کر ماحول تک، حتیٰ کہ وقفے کے دوران دیا جانے والا مزیدار کھانا بھی خواب جیسا لگا۔

رواں سال کے آغاز میں کاشف کو قومی اسکواڈ میں پہلا موقع ملا جب انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا، وہ میچ میں پاکستان کی ٹیسٹ الیون میں واحد فاسٹ بولر تھے، اس حوالے سے کاشف نے کہا ہے کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا ایک بہت بڑا اعزاز تھا، میرے لیے، میری بیوی، میرے والدین اور پورے خاندان کے لیے یہ فخر کا لمحہ تھا، اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔

صرف کرکٹ ہی نہیں، بلکہ ذاتی زندگی میں بھی 2024ء کا سال کاشف کے لیے ناقابلِ فراموش رہا،وہ والد بنے، اس حوالے سے انہوں نے خوشی سے بتایا کہ میری بیٹی میری ٹیسٹ ڈیبیو سے کچھ ہی دن پہلے پیدا ہوئی اور اس کے بعد سب کچھ خوبصورت سے خوبصورت تر ہوتا چلا گیا، وہ میرے لیے طاقت اور حوصلے کا ذریعہ ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ میرے لیے خوش بختی لے کر آئی ہے۔

کاشف کا کرکٹ کا سفر 2010ء میں شروع ہوا اور فاسٹ بولنگ میں ان کی انسپائریشن راولپنڈی ایکسپریس بولر شعیب اختر بنے جو ان کے ہم شہر بھی ہیں، جن کے حوالے سے کاشف نے کہا کہ شعیب بھائی کو دیکھ کر مجھے فاسٹ بولنگ سے محبت ہو گئی، ان کی توانائی، جارح انداز اور کھیل کے لیے جذبہ ان سب چیزوں نے میرے کیریئر پر گہرے نقوش مرتب کیے ہیں۔

مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کاشف کا کہنا ہے کہ اپنی فارم برقرار رکھنے اور قومی ٹیم میں مستقل جگہ بنانے پر فوکس کیے ہوئے ہوں، ان شاء اللّٰہ میرا مقصد ہے کہ میں کارکردگی دکھاتا رہوں اور ٹیم میں سلیکشن کے لیے موزوں رہوں، مستقل مزاجی ہی وہ راستہ ہے جس سے آپ اپنی جگہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید