• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپریشن سندور پر تبصرہ، پروفیسر علی خان محمود آباد کو جوڈیشل کسٹڈی کردیا گیا

پروفیسر علی خان محمود آباد(فائل فوٹو)۔
پروفیسر علی خان محمود آباد(فائل فوٹو)۔

بھارتی ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست راجہ صاحب محمود آباد کے پوتے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سونی پت کی ضلعی عدالت نے جوڈیشل کسٹڈی میں دیدیا۔ 

عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 27 مئی مقرر کی ہے۔ 

کیس کے حوالے سے انکے وکلا میں سے ایک کپل بلیان نے کہا کہ پروفیسر علی خان محمود آباد کو منگل کو دو روزہ پولیس ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا اور پولیس نے ریمانڈ میں مزید سات روز کی توسیع کی درخواست کی تھی۔ تاہم عدالت نے انھیں جوڈیشل کسٹڈی مین دیدیا۔ 

یاد رہے کہ پروفیسر علی خان کو آپریشن سندور کے بارے میں سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے کے الزام میں اتوار کو دہلی پولیس نے ان کی رہائش گاہ واقع گریٹر کیلاش سے گرفتار کرکے سونی پت پولیس کے حوالے کیا تھا۔ 

دریں اثنا اتوار کو اشوکا یونیورسٹی کے فیکلٹی ایسوسی ایشن نے پروفیسر علی خان کا دفاع کرتے ہوئے ایک بیان میں ان کی گرفتاری کی مذمت کی۔ 

فیکلٹی ایسوسی ایشن نے ان پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ وہ ایک انتہائی ذمہ دار شہری، قابل بھروسہ انسان اور طلبہ دوست ہیں۔ 

علاوہ ازیں پروفیسر علی خان نے اپنی گرفتاری کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر  کی ہے جس پر گزشتہ روز عدالت نے تسلیم کیا کہ اس کی فوری سماعت ہونی چاہیے۔ انکے وکیل کپل سبل نے کہا کہ عدالت آئندہ دو روز مین سماعت کرے گی۔ ان کی گرفتاری بی جے پی کے ایک لیڈر کی شکایت پر عمل میں آئی۔

واضح رہے کہ پروفیسر علی خان محمود آباد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی، تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنما اور تحریک پاکستان کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل فراہم کرنے والے راجہ صاحب محمود  آباد (محمد امیر احمد خان) کے پوتے ہیں۔ 

راجہ صاحب محمود آباد کا اکتوبر 1973 میں لندن میں انتقال ہوا اور وہ مشہد میں امام رضا کے مزار کے قریب مدفون ہیں۔ جبکہ کراچی کا علاقہ محمود آباد انہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید