اسلام آباد(مہتاب حیدر،تنویر ہاشمی) کم ترقی اور مہنگائی کے امتزاج سے جاری معاشی جمود کے باعث پاکستان کی معیشت مطلوبہ حقیقی جی ڈی پی شرح نمو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع کم ہوئے اور غربت میں اضافہ ہوا۔2023ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی کی شرح نمو سالانہ 2.55 فیصد رہی، لہٰذا موجودہ مالی سال میں 2.68 فیصد کی معاشی شرح نمو (جو تقریباً آبادی کی شرح کے برابر ہے) عام پاکستانیوں کو حقیقی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔ یہ شرح گزشتہ سال 2.4 فیصد تھی۔البتہ مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی اور اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح ماہ بہ ماہ بنیاد پر صرف 0.8 فیصد رہی۔پاکستان کی معیشت کا حجم جاری مالی سال میں 411 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے 373 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ فی کس آمدنی بھی بڑھ کر 1824 ڈالر ہو گئی ہے جو کہ پچھلے سال 1680 ڈالر تھی۔شرح نمو 2.7 فیصد زمینی حقائق سے ہم آہنگ نہیں، کیونکہ جولائی تا مارچ (پہلے تین سہ ماہیوں) میں اوسط جی ڈی پی شرح نمو 1.8 فیصد رہی، جبکہ چوتھی سہ ماہی (اپریل تا جون) کے لیے 5.3 فیصد کی شرح نمو کا تخمینہ لگایا گیا تاکہ مجموعی طور پر 2.7 فیصد کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔یہ ہدف زیادہ تر مویشیوں، بجلی اور گیس کی پیداوار میں بہتری کے باعث حاصل ہوا، جن میں 28.8 فیصد کی دوہری ہندسے میں نمو ہوئی۔ تعمیراتی شعبے میں 6 فیصد مثبت نمو، درآمدات میں اضافہ اور حکومتی اخراجات نے بھی شرح نمو بڑھانے میں کردار ادا کیا۔