• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرانسفر کیس، ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے، جسٹس مظہر

اسلام آباد(رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں دیگر ہائیکورٹوں سے تین ججوں کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ اور نئی سنیارٹی لسٹ کی تشکیل کیخلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہیں کہججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے، ایک جج ٹرانسفر ہوکر آئے پھر واپس جاکر دوبارہ حلف اٹھائے تو اسکی پہلی سروس تو ساری ختم ہو گئی؟ ایک جج ایک ہی وقت میں دو یا تین حلف کیسے لے سکتا ہے؟ دوبارہ حلف اٹھانے سے سینارٹی کا نیا تنازعہ کھڑا ہو جائیگا، جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ اگر بلوچستان سے مستقل جج لانا تھا تو سیشن جج راجہ جواد عباس کا نام کیوں ڈراپ کیا گیا ، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی توکراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل صدیقی نےموقف اختیار کیا کہ بھارت میں ججوں سے ٹرانسفر پر رضامندی نہیں پوچھی جاتی ہے ایک جج اپنی سنیارٹی کیساتھ ہی ٹرانسفر ہوتا ہے جوڈیشل کمیشن کیلئے ججوں کی تقرری لازمی ہے جبکہ صدر کیلئے جج کا تبادلہ کرنا لازمی نہیں ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا صدر کے پاس جج کے تبادلہ کا آئینی اختیار موجودہےان پر تبادلہ کیلئے کوئی کیسے مجبور کر سکتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید