اسلام آباد(مہتا ب حیدر) آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت آئندہ بجٹ کے لیے آمدن اور اخراجات کے اعداد و شمار کو حتمی شکل نہ دیے جانے کے باعث حکومت کو بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 10 جون تک مؤخر کرنا پڑی ہے۔اس سے قبل یہ بجٹ عید الاضحیٰ سے پہلے 2 جون 2025 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا تھا۔اسی وجہ سے حکومت نے سالانہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا ہے، جو نیشنل اکنامک کونسل کو آئندہ بجٹ کا مجموعی اقتصادی و ترقیاتی حجم تجویز کرتی ہے۔ یہ اجلاس پہلے 26 مئی بروز پیر کو ہونا تھا۔دورہ کرنے والی آئی ایم ایف ٹیم نے اس دور کے مذاکرات مکمل کر لیے ہیں، لیکن وہ آئندہ بجٹ کے لیے کسی فریم ورک پر اتفاق رائے نہیں کر سکی۔ اب آئندہ ہفتے سے ورچوئل مذاکرات کا آغاز ہوگا، جس میں ٹیکسیشن، نان ٹیکسیشن اقدامات اور اخراجات کو آئی ایم ایف کی خواہشات کے مطابق حتمی شکل دی جائے گی۔ترقیاتی بجٹ یعنی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی )کی تشکیل ایک متنازع معاملہ رہی ہے، جس کی وجہ سے بجٹ کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی ہے۔ جمعہ کے روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے PSDP کے حجم کو حتمی شکل دینے کے لیے اجلاس کی صدارت کی، لیکن بجٹ کا حجم طے نہ ہو سکا۔ اب ایک اور اہم اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اس ہفتے کے آخر میں ممکنہ طور پر لاہور میں متوقع ہے، جس میں آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ طے کیا جائے گا۔