حالیہ پاک بھارت جنگ نے برصغیر میں طاقت کے بگڑتے توازن کو درست کرنے کیساتھ ساتھ جنگی تصورات کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔اب بات عددی برتری سے نکل کر ٹیکنالوجی کی برتری پر جا چکی ہے۔حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ نے بہترین جنگی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے مستقبل کے حربی تصورات کو کافی حد تک واضح کر دیا ہے پاک فضائیہ نے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں کو گرانے کیساتھ ساتھ روسی ساختہ میزائل سسٹم کو بھی ناکارہ بنا دیا اور سب سے بڑھ کر یہ انکے مواصلاتی نظام پر قابو پا کر دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان روایتی اور غیر روایتی جنگ میں اپنے دشمن بھارت پر برتری اور فوقیت رکھتا ہے۔بھارت پر پاکستانی عسکری برتری کو عالمی میڈیا نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پانچ رافیل طیاروں کو مار گرانا پاکستان کی زبردست عسکری کامیابی ہے ۔اس جنگ میں عظیم الشان فضائی کامیابی کے باوجود پاکستان اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ مودی کا جنگی جنون ابھی نچلا بیٹھنے والا نہیں۔ اس نے اپنے الیکشن کیلئے خطے کا امن دائو پر لگایا تھا اور شاید بعد میں بھی وہ جنون سے اپنے آپ کو نہ روک سکے۔کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی دراصل آر ایس ایس کا سیاسی ونگ ہے جسکا مقصد ہی علاقےمیں ہندو مت کی برتری اور نام نہاد اکھنڈ بھارت کا قیام ہے۔بھارتی سیاسی قیادت کے غیر حقیقت پسندانہ بیانات انکے توسیع پسندانہ عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور توسیع پسندانہ عزائم کی روک تھام کیلئے چین کے ساتھ ایک بڑا دفاعی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت چین کی جانب سے پاکستان کوجے 35جنگی طیارے فراہم کیے جائینگے۔ ذرائع کے مطابق چین کی جانب سے جے 35جنگی طیاروں کی فراہمی کے پیکیج میں 50فیصد رعایت کردی گئی ہے۔ 30 جے 35 جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ ممکنہ طورپراگست میں پاکستان کو فراہم کی جا سکتی ہے۔یہ فیصلہ نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار کے دورہ چین کے دوران کیاگیا۔ خطے کی کشیدہ صورتحال میں اسحاق ڈار کا دورہ اسٹرٹیجک اور دفاعی لحاظ سے انتہائی اہم ہے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فضائیہ کے پائلٹ آپریشنل تربیت کے سلسلے میں پہلے سے چین میں موجود ہیں۔چین پاکستان کو 25بلین ڈالرزدفاعی اورملٹری پیکیج کی فراہمی کوحتمی شکل دے چکاہے۔ موجودہ حالات میں چین کی جانب سے یہ دفاعی پیکیج انتہائی اہم ہے۔بھارت جو پہلے ہی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے وہ اس اطلاع سے مزید گھبراہٹ کا شکار نظر ا ٓرہا ہے جسکا اظہار بھارتی میڈیا اور انکی سیاسی قیادت کے بیانات سے ہو رہا ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کثیر المقاصد طیارے جن کی فی الوقت تعداد چالیس بتائی جا رہی ہے پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہو گا جو چین سے خریدے گا۔اس سے قبل یہ طیارے صرف انہی ممالک کے زیر استعمال ہیں جو اسے بنا رہے ہیں۔بھارتی اخبارات نے حکمران چینی کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار کی اطلاع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ففتھ جنریشن کا یہ طیارہ جب پاکستان کی فضائوں میں پہنچ جائیگا تو اس سے بھارت کیساتھ پاکستان کی فضائی قوت کا توازن متاثر ہو گا۔بھارت کا فضائی غرور پاکستان نے پہلے ہی خاک میں ملایا ہے اور اسکے رافیل طیاروں کو تباہ کرکے بھارت پر کاری ضرب لگائی ہے۔جنگی ماہرین کے مطابق بھارت نے حال میں فرانس سے جدید ترین رافیل طیارے حاصل کیے تھے جنہیں ففتھ جنریشن کا طیارہ قرار دیا گیا تھا لیکن تکنیکی لحاظ سے یہ فورتھ جنریشن کے طیارے ثابت ہوئے۔انکی صرف شکل بدلی گئی لیکن ٹیکنالوجی کے اعتبار سے وہ پاکستانی طیاروں کا مقابلہ نہ کر سکے۔بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اس طیارے کو حاصل کرنے کی غرض سے خود پیرس گئے تھے اور اُنہوں نے طیارے کی حوالگی کے موقع پر ہندوانہ رسوم ادا کی تھیں اور منتر پڑھے تھے۔لیکن وہ اس حقیقت کو فراموش کر بیٹھے کہ فضائی جنگیں منتروں سے نہیں بلکہ جنگی مہارت سے جیتی جاتی ہیں۔
بھارتی میڈیا نے ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے چینی اخبار سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ طیارے پاک فضائیہ کو علاقے میں بالادستی او ر برتری دلائیں گے، ریڈار پر نظر نہ آنے والے یہ طیارے جنگی ٹیکنالوجی امریکا کے جدید ترین اسیٹلتھ۔35اے کی مانند ہیں۔ جس میںدو انجن اور ایک ہوا باز کی گنجائش ہے۔عسکری ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی کے اعتبار سے یہ دنیا کے جدید ترین طیارے ہیں۔جبکہ ان میں نصب کیے گیے میزائل بھی اندر کی طرف ایڈجسٹ کیے گئے ہیں جو بیرونی ریڈار کی آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں۔ان طیاروں میں لگائے گئے ریڈار بہت طاقتور ہیں اور دشمن کے طیاروں کی نقل و حرکت بروقت دیکھ سکتے ہیں۔چینی ساختہ یہ طیارے اپنی رفتار کے اعتبار سے بھی نمایاں ہیں۔حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان کے علاقوں میں اسکا فضائی مظاہرہ کر کے دشمن کو واضح پیغام بھی دیا گیا ہے۔یہ جدید چینی طیارے بتدریج امریکہ ساختہ ایف16اور فرانس کے میراج طیاروں کی جگہ لیں گے جو نسبتاً پرانے ہو رہے ہیں۔
واضح رہے پاکستان چین کے دوسرے جدید ترین جے 20کو اپنے بیڑے میں شامل کر چکا ہے جسے فرانس ساختہ رافیل کے ہم پلہ تصور کیا جاتا ہے پاکستان چین کے اشتراک سے جدید جے۔17 تھنڈر طیارے تیار کررہا ہے جس کی مختلف اقسام پاک فضائیہ میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ حاصل کر چکی ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاک فضائیہ کیلئے حاصل کئے جانیوالے جے 35-اے کثیر المقاصد لڑاکا طیارے فضا کے ساتھ بحری دفاع میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور یہ فضا سے سمندر میں نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن بھارت جیسے ملک کے ہمسایہ میں رہنے کیلئے خود جنگی طور پر تیار رہنا ایک جنگی ضرورت بھی ہے اور قرآنی حکم بھی۔