• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن میں چھ ہزار امیدوار انٹرویوز کے منتظر

پشاور (ارشد عزیز ملک )خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن (KPPSC) شدید بحران کا شکار ہے، جہاں گیارہ میں سے صرف تین ارکان کام کر رہے ہیں، اگرچہ چیئرمین موجود ہیں۔ اس کمی کے باعث چھ ہزار سے زائد امیدوار انٹرویوز کے منتظر ہیں۔ بھرتیوں کا عمل سست روی کا شکار ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی بنا پر صوبے کے مختلف سرکاری اداروں میں بھرتیوں کا عمل شدید متاثر ہوا ہے جبکہ امیدوار سخت پریشانی کا شکار ہیں۔حال ہی میں کمیشن کی رکن رضیہ سلطانہ نے عہدہ چھوڑ کر ویمن یونیورسٹی مردان کی وائس چانسلر بننے کو ترجیح دی۔ ذرائع کے مطابق، ان کے استعفے کی اہم وجہ ناکافی تنخواہ اور مراعات کا فقدان تھا۔ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ پانچ نئے ارکان کی تقرری کی سمری منظور ہو چکی ہے، اور وزیرِ اعلیٰ نے گورنر کو ان تقرریوں کی باقاعدہ سفارش بھی کر دی ہے، کیونکہ قانون کے مطابق گورنر ہی تعیناتی کا مجاز ہے۔ تاہم، اس کے باوجود گزشتہ دو ہفتوں سے یہ فائل گورنر کے دستخط کی منتظر ہے، جس سے کمیشن کی کارکردگی مزید متاثر ہو رہی ہے۔باخبر ذرائع نے بتایا کہ تنخواہوں کا فرق بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ جہاں ایک گریڈ 19 کا افسر تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لے رہا ہے، وہاں کمیشن کے ارکان کو صرف 2 لاکھ 40 ہزار روپے اور چیئرمین کو 3 لاکھ 40 ہزار روپے تنخواہ دی جا رہی ہے۔ یہ تنخواہیں اس سطح کی ذمہ داریوں کے لیے ناکافی سمجھی جا رہی ہیں اور اہل افراد کو راغب کرنے میں ناکامی کا سبب بن رہی ہے۔
اہم خبریں سے مزید