فرانسیسی سماجی کارکنوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کو سرخ رنگ سے رنگ دیا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اوکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گرین پیس کے کارکنوں نے فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مرکزی علاقے میں واقع مشہور فوارے فونٹین دیز انوسنٹ (Fontaine des Innocents) میں سرخ رنگ کا پانی ڈال کر غزہ میں جاری خونریزی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔
اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جنگ بندی اور غزہ میں قتلِ عام بند کرو جیسے نعرے درج تھے۔
اوکسفیم فرانس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق وزیر سیسل ڈوفلو نے کہا کہ یہ احتجاج اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ہم فرانس کی سست روی پر سوال اٹھا سکیں جو غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں ناقابلِ قبول ہے، صرف بیانات دینا کافی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اوکسفیم کی غزہ میں انسانی امدادی کاموں کی کوآرڈینیٹر کلیمانس لاگواردا نے اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا غزہ کے عوام کو ہر چیز کی شدید قلت کا سامنا ہے، یہ محض ضروریات نہیں، بقا کا سوال ہے۔
گرین پیس فرانس کے سربراہ ژاں فرانسوا جولیارد نے کہا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور سیاستدانوں کی بے عملی اس نسل کشی میں شراکت داری کے مترادف ہے، ہم صدر ایمانوئل میکرون سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جرات اور عزم کے ساتھ خونریزی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
مظاہرین نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں، اسرائیل پر اسلحے کی پابندی عائد کریں، یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کریں اور دیگر مؤثر اقدامات کریں۔