فرانسیسی ریٹائرڈ سرجن کو کم عمر مریضوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر 20 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
فرانس کی عدالت نے ریٹائرڈ سرجن جوئیل لی اسکوارنیک کو 299 مریضوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور بدفعلی کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
متاثرین میں 256 ایسے بچے بھی شامل تھے جن کی عمر 15 سال سے کم تھی اور ان کو کئی مرتبہ بیہوشی کی حالت میں یا آپریشن کے بعد ہوش میں آتے وقت درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ کیس فرانس کی جدید تاریخ کا سب سے بھیانک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
74 سالہ لی اسکوارنیک نے عدالت میں اعتراف کیا کہ میں نے مکروہ افعال کا ارتکاب کیا، میں ان تمام لوگوں اور ان کے پیاروں سے معذرت چاہتا ہوں، جنہیں میری حرکتوں کے نتائج ساری زندگی بھگتنا ہوں گے۔
متاثرین، وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان بیانات کو منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ میں کوئی صداقت نہیں۔
متاثرین کے ایک وکیل، تھامس ڈیلابی نے عدالت میں کہا تم دنیا کے بدترین شخص ہو تمہاری معافی کی کوئی حیثیت نہیں اور متاثرین تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔
یہ جرائم 1989ء سے 2014ء کے درمیان فرانس کے مغربی اسپتالوں میں انجام دیے گئے، سرجن کے خلاف 111 ریپ اور 189 جنسی حملوں کے الزامات تھے۔
2017ء میں دوبارہ گرفتاری کے بعد پولیس کو سرجن کی الیکٹرانک ڈائری ملی، جس میں تفصیل سے جنسی جرائم کا اعتراف تھا۔
سفاک شخص نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ مجھے اس پر بہت خوشی ہے۔
لی سکوارنیک کو 2005ء میں بچوں کی نازیبا ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے پر سزا ہوئی تھی، اسے 2020ء میں بھی اپنی 2 بھانجیوں سمیت 4 بچوں کے ساتھ زیادتی پر 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، موجودہ مقدمے میں 20 سال سزا کا اطلاق بھی اسی سزا کے ساتھ ہوگا۔