• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1965ء کی جنگ سے کر 10؍ٖمئی 2025ء تک فضائیہ کی تاریخ میں ایم ایم عالم کا کارنامہ ہو، 2019ء میں بھارت کے جنگی طیاروں کو گرا کر ابھی نندن کی گرفتاری یا رواںماہ دشمن کے6طیاروں کو گرانا اور جدید 400میزائل سسٹم کی تباہی ہو، پاکستان نے ہر محاذ پر کامیابی حاصل کی۔ بین الاقوامی تجزیے، قراردادیں، میڈیا رپورٹس اور تاریخی دستاویزات یہ ثابت کرتی ہیں پاکستان نے ہمیشہ اپنے دفاع میں ناقابل یقین بہادری دکھائی۔1947ء میں بھارت نے مسلم اکثریتی کشمیر پر قبضے کی سازش کی، لیکن پاکستان کی افواج اور قبائل نے بھرپور مزاحمت کی۔ مظفرآباد، راولا کوٹ، اور باغ جیسے اہم علاقے آزاد کر کے آزاد کشمیر کا قیام عمل میں لایا۔ بھارتی افواج سری نگر کو تو بچا سکیں، لیکن مکمل قبضے میں ناکام رہیں۔ پاکستان نے نہ صرف دشمن کی پیش قدمی روک کر اپنی سرحدوں کا دفاع کیا، بلکہ اقوامِ متحدہ کے ذریعے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر کے کشمیر کو عالمی تنازع بنا دیا۔ اس جنگ میں پاکستان کی کامیابی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے ذریعے کشمیر کے عوام کو استصوابِ رائے کا حق دینے کی بات کی گئی، جسے پاکستان کی سفارتی فتح قرار دیا گیا۔ بھارت کو عالمی فورمز پر اخلاقی اور قانونی طور پر پیچھے ہٹنا پڑا۔ اس جنگ نے پاکستان کو عالمی سطح پر ایک معتبر اور جراتمندانہ طاقت کے طور پر ثابت کیا۔ اس نے دکھا دیا کہ پاکستان نہ صرف عسکری میدان میں اپنے دشمن کو ناکام بنا سکتا ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے حقوق کا دفاع کرنیکی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپریل 1965ء میں بھارت نے گجرات کی سرحد پر دراندازی کی، مگر پاکستان نے آپریشن ڈیزرٹ ہاک کے تحت نہ صرف مزاحمت کی بلکہ کئی بھارتی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔ یونائیٹڈ نیشنز سیکورٹی کونسل میں بھارت نے جنگ بندی کی اپیل کی، جسے ماہرین پاکستان کی اسٹرٹیجک اور سفارتی کامیابی قرار دیتے ہیں۔ پاکستان نے واضح کر دیا: یہ صرف فوج نہیں، ایک متحد قوم لڑ رہی ہے اور وہ دشمن کے ہر وار کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 6ستمبر1965ء، بھارت نے بین الاقوامی سرحد توڑ کر لاہور پر حملہ کیا، جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور جنیوا کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ بھارتی آرمی چیف جنرل چوہدری کا دعویٰ تھا کہ ہم شام کی چائے لاہور میں پئیں گے لیکن بی آر بی نہر پر میجر عزیز بھٹی شہید نے اپنی جان دے کر بھارتی ٹینکوں کا راستہ روک دیا۔ یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی جنگ بندی قرارداد سے پہلے ہو رہا تھا۔ بھارت کو شکست نہ صرف میدان میں ہوئی، بلکہ اخلاقی میدان میں بھی عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی قرارداد 211(22ستمبر) کے تحت سیزفائر ہوا مگر تب تک پاکستان نے واضح کر دیا:ہماری سرزمین پر میلی نظر ڈالنے والوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ کئی مغربی صحافیوں نے پاکستانی افواج کی تعریف کی، جسے انڈین صحافیوں نے بھی رپورٹ کیا، مثلاً کہا کہ پاکستانی افواج اور فضائیہ بہتر طور پر لیس تھیں۔ اسی طرح آر ڈی پردھان اپنی کتاب "1965 War The Inside Story‘‘ میں بھارتی جنرل میجر جنرل نرنجن پرساد کی بزدلی کا ذکر کرتے ہیں، جو لاہور سیکٹر میں بھارتی فوج کے کمانڈر تھے۔ جب 6ستمبر 1965ءکو پاکستانی دفاعی افواج نے بھارتی درانداز فوج پر جوابی حملہ کیا اور جنرل پر فائرنگ ہوئی، تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔8ستمبر 1965ءبھارت نے سیالکوٹ کے محاذ پر حملہ کیا، جہاں چونڈہ کا معرکہ پیش آیا۔ یہ جنگ دوسری عالمی جنگ کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائیوں میں شمار کی جاتی ہے۔ بھارتی 1st آرمڈ ڈویژن نے 300جدید سنچورین ٹینک کیساتھ حملہ کیا، جس کا مقصد پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کرنا تھا۔ پاکستانی فوج نے اپنے ٹینکوں اور فوجیوں کے ذریعے انتہائی موثر دفاعی حکمت عملی اپنائی۔ ماہرین نے اسے حالات کا منہ موڑ دینے والا معرکہ قرار دیا۔ پاکستانی جوانوں نے اینٹی ٹینک مائنز، خندقوں اور ایم ایم جی توپوں سے دشمن کی پیش قدمی روکی۔ جنگ کے بعد پاکستان نے بھارتی ٹینکوں کی تعداد میں سے 100سے زیادہ تباہ کیے، اور بھارتی افواج کو چونڈہ سے پسپائی پر مجبور کیا۔ یہ معرکہ پاکستان کے جذبہ شہادت، بہادری اور عسکری مہارت کی ایک واضح علامت بن گیا۔ کتاب Indias Wars: A Military History 19471971 ارجن سبرا منیم موقف پیش کرتے ہیں کہ پاکستانی Patton ٹینکوں، بہتر توپ خانے اور F-86 لڑاکا طیاروں کے حصول نے پاکستان کو ایک معیاری برتری عطا کی۔6ستمبر 1965ء کو پاکستانی فضائیہ (PAF) نے بھارتی فضائیہ (IAF) کے مقابلے میں شجاعت اور مہارت کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ جنگ کے آغاز پر سرگودھا اور لاہور کے ہوائی اڈوں پر بھارتی حملے کا پاکستانی فضائیہ نے بھرپور جواب دیا۔اسکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم کا کارنامہ عالمی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ انہوں نے F-86سیبر جیٹ پر ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 5بھارتی ہاکر ہنٹر طیارے مار گرائے۔ 30سیکنڈ میں 4طیارے اور پھر پانچواں فورا بعد۔ یہ کارنامہ ایک ریکارڈ کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ پاکستانی فضائیہ نے اس جنگ میں تقریباً 110بھارتی طیارے تباہ کیے، جبکہ صرف 18 طیاروں کا نقصان اٹھایا۔ اس کامیابی نے پاکستان کو فضائی جنگ میں واضح فاتح کے طور پر پیش کیا اور اسکی فضائی حکمت عملی کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔27فروری 2019ء پاکستانی فضائیہ نے بھارت کی جانب سے بالاکوٹ پر حملے کے جواب میں آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت موثر فضائی کارروائی کی۔پاکستان نے 27 فروری کو اپنے فضائی حملے کے دوران ایک بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو گرفتار کیا۔ اسے خیرسگالی کے طور پر رہا کیا، جس سے عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی حیثیت مضبوط ہوئی۔ آج بھی پاکستان نے بھارت کو بھرپور اور موثر جواب دے کر بتادیا کہ اگر کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو جواب وہی ہوگا۔ فیصلہ میدان میں ہوگا اور میدان میں الحمدللہ مشرکوں کے مقابلے میں مومنوں کو ہمیشہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت اور مدد و نصرت سے فتح و ظفر سے ہی ہم کنار فرمایا ہے ۔

تازہ ترین