کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں ماہر بین الاقوامی امور،حسن عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا جو وفد امریکا پہنچا ہے اس میں بہت قابل لوگوں کو منتخب کیا گیا ہے۔سارے بات چیت کرنے میں بہت خوب ہیں، انڈیا کے وفد کی سربراہی ان کے اپوزیشن لیڈر کررہے تھے۔ تحریک انصاف سے کسی شخصیت کو پاکستانی وفد کا حصہ ہونا چاہئے تھا۔ انڈیا نے شروع میں حقائق چھپانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ان کا تاثر اچھا نہیں بن سکا۔انڈیا اس وقت دفاعی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے معاشی اثرات پاکستان پر بھی ہوسکتے ہیں ، یوکرین کے روس کے اندر4500 کلو میٹر تک ڈرون حملے۔روس کے120 میں سے تقریباً40 اسٹریٹجک طیارے تباہ ہوئے۔پاک بھارت حالیہ تنازع میں بھی ڈرونز کا بڑی حد تک استعمال ہوا۔یورپ میں تنازع بڑھا تو اثرات پوری دنیا تک پہنچیں گے۔جدید دور میں جنگ کے طریقے بدلتے جارہے ہیں۔روس میں یوکرین کی کارروائی کا موازنہ پاک بھارت کشیدگی سے بھی کیا جارہا ہے۔ بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس مودی حکومت پریوکرین کے حملوں کا حوالہ دے کر بھارت کی پاکستان کے خلاف ناکام کارروائی پرطنز کررہی ہے کہ ایسے کارروائی کرتے ہیں۔روس یوکرین جنگ کے معاشی اثرات پاکستان پر بھی ہوسکتے ہیں۔اگرچہ ٹرمپ بار بار اس جنگ سے لاتعلقی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یوکرین جنگ اب بہت حد تک ٹرمپ کی جنگ بن چکی ہے۔اس کے ساتھ امریکا کی ساکھ بھی ایک نازک دھاگے سے لٹک رہی ہے۔