تصوف کا پہلا سبق خدمت خلق اور احترام آدمیت کیلئے متحرک ہونا ہے۔ عبادت رب کی بارگاہ میں حاضری اور بندہ پروری کا اقرار نامہ ہے۔ جب کہ اُس کا قرب پانے اور خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اُس کی مخلوق کی دلجوئی کرنی پڑتی ہے۔ وہ اپنے معاملات کو معاف کر دیتا ہے مگر بندوں کے ایک دوسرے کی طرف حقوق پر کوئی بچت نہیں۔ اسی لئے اہل نظر خدمت خلق کے رستے کا انتخاب کرتے ہیں۔ پاکستان اور دنیا بھر میں انسان کی فلاح سے جُڑی تنظیموں اور اشخاص سے گہری عقیدت اور وابستگی محسوس کرتی ہوں۔ یہ وہ عظیم لوگ ہیں جو زندگی کے اصل مقصد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انسان کی بقا اور وقار کو قائم رکھنے کیلئے بنیادی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ اُسے تعلیم و تربیت کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بطور انسان اپنی اہمیت، حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہو کر اپنی شخصیت کو سنوار سکے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس انسانیت کے ایسے پرچارک موجود ہیں جنکی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔سید لختِ حسنین مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے چیئرمین ہیں۔ ان کے تعارف میں بہت سارے لفظ لکھنے کی بجائے انھیں ایک نظر دیکھ لینا کافی ہے۔ انکی شخصیت سے مرتعش ہونے والی حلیمی، مہربانی، اپنائیت اور اخلاص، مثبت سوچ کی کرنیں سب احوال ظاہر کر کے انسان کو انکا گرویدہ بنا لیتی ہیں۔ اب تو دنیا کے مختلف ملکوں سمیت پاکستان کے ہر صوبے میں جہاں جہاں پروجیکٹس شروع ہیں اُس سے اُن کا گہرا تعلق جُڑ چکا ہے مگر آبائی علاقے سوہدرہ وزیر آباد کو مرکزی مقام حاصل ہے۔ جس طرح زکوٰۃ میں خویش کو اولیت حاصل ہے اسی طرح ہر فرد پر اپنے علاقے اور اُس کے لوگوں کا قرض ہوتا ہے۔ احساس والے تمام عمر مٹی کا قرض ادا کرتے گزار دیتے ہیں۔
1993 ءمیں گاؤں سوہدرا سے شروع ہونے والی تحریک میں تعلیم صحت، صفائی، خوراک اور زندگی کو بچانے والے پروگراموں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ نیک نیتی اور اخلاص سے دی گئی دستک پر دردمند در وا ہوتے گئے اور خدمت کا دائرہ کار وسیع ہوتا گیا۔
وزیرآباد ایجوکیشنل کمپلیکس کے بارے میں بہت سُن رکھا تھا، حاضری کا پکا ارادہ کیا تو موسم کی شدت بھی باز نہ رکھ سکی۔ایکٹروں پر پھیلا یہ تعلیمی کمپلیکس ایک خوبصورت تفریحی مقام کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ کھلے ہوا دار کمرے، کشادہ صحن، برآمدے، کھیل کے میدان، ہر اسکول کالج کے ساتھ وسیع سر سبز لان۔ قسم قسم کے پھلدار درخت، سائنسی تعلیم کیلئے جدید لیبارٹریز، فائن آرٹس، فیشن ڈیزائنگ ادارے کے ساتھ طلبا اور دیگر لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے مختلف ہنر سکھانے کا انتظام، اسکول، کالجز میں معیاری ہاسٹلز کی سہولت، قابل اور کمیٹڈ اسٹاف اور دیگر جدید لوازمات دیکھ کر دنگ رہ گئی۔ حال ہی میں یہاں ایک بہت خوبصورت آڈیٹوریم بنایا گیا ہے جس میں بہت عمدہ اسٹیج، ساؤنڈ سسٹم اور جدید آرام دہ فرنیچر نصب کیا گیا ہے۔ اس آڈیٹوریم کا نام ’’عطا الحق قاسمی آدیٹوریم‘‘ رکھا گیا ہے۔ عالمی سطح پر شہرت رکھنے والے ادیب عطاء الحق قاسمی کا تعلق بھی وزیر آباد سے ہے اور قدرشناس دھرتی کی شان بڑھانے والوں کو اعزاز دے کر نئی نسل کو جدوجہد کی تحریک دیتے ہیں۔ امید ہے اس آڈیٹوریم میں باقاعدگی سے اہم شخصیات کے لیکچر، مذاکرے، مباحثے، مشاعرے اور صوفیانہ گائیکی کے پروگرام منعقد ہوں گے اور لوگوں کی ثقافتی تربیت ہوتی رہے گی۔ اس کا افتتاح بھی عطا ءالحق قاسمی صاحب سے کروایا گیا۔ ادب اور فنون کی ترویج سے پنجاب کی ثقافت اور مثبت رویے پروان چڑھیں گے۔
اس کمپلیکس میں اسکول اور کالج کی سطح پر کام کرنے والی کئی عمارتیں اور ہاسٹلز ہیں اور حیرت و خوشی کی بات یہ ہے کہ تعلیمی کمپلیکس کی بیشتر عمارتیں مختلف مخیر افراد کی طرف سے بنا کر دی گئی ہیں۔ ان کا حوالہ اور نام ہر عمارت کی پیشانی پر چسپاں ہے۔ تمام ڈونرز اس تعلیمی کمپلیکس کے انتظام و انصرام اور معاملات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیںاور وقتا فوقتاً اس کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب وزیر آباد تعلیمی کمپلیکس میں ایک جدید علوم کی تدریس کے حوالے سے پہچان رکھنے والی منفرد یونیورسٹی بھی موجود ہو گی۔ یہ علاقہ علم، فنون اور خدمت خلق کی آماجگاہ کہلائے گا۔ ملک کے مختلف حصوں سے آنے والےطالبعلم یہاں سے حاصل کردہ دانش کی کرنوں سے دنیا میں خیر کو اُجاگر کریں گے۔
پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں ابھی بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ ابھی تک کروڑوں بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ہر علاقے میں اسکول سے باہر سولہ سال تک کی عمر کے بچوں کیلئے ہنر اور تعلیم کا کوئی مفت پروگرام شروع کیا جائے گا تو بات بنے گی۔