اسلام آباد (محمد صالح ظافر) امریکا کے 249 ویں یوم آزادی کے حوالے سے امریکی ناظم الامور میں نتالیہ اے بیکر کی طرف سے امریکی سفارتخانے کے استقبالئے میں جہاں وزیراعظم شہباز شریف مہمان خصوصی تھے جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی شرکت نے مہمانوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔ انہیں روسٹرم سے متصل خصوصی مہمانوں کے لئے مخصوص پہلی نشست تفویض کی گئی تھی وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم کے قریب آتے ہی مولانا سے نیم مصافحہ کیا اور چند خوشگوار جملے سرگوشی کے انداز میں بولے۔ مس نتالیہ جنہوں نے گزشتہ ماہ لاہور میں پاکستان سپر لیگ کی فاتح ٹیم لاہور قلندر کے کیمپ میں بڑے جوش و خروش کا مظاہرہ کرکے بڑی شہرت حاصل کی استقبالئے میں ہلکے بادامی رنگ کا غرارہ پہن کر آئی تھیں جس میں وہ بہت بھلی لگ رہی تھیں ایک مغربی سفارتکار نے اصرار کیا کہ یہ یورپی لباس ہے۔ استقبالیہ جسے چار جولائی کی تقریبات کہا جاتا ہے اسلام آباد میں ایک ماہ قبل ہی منعقد کیا گیا اس کا سبب بتایا جاتاہے کہ 4جولائی محرم الحرام کے ایام میں آئے گا۔ مہمانوں کی سیاسی تقسیم کے لحاظ سے پاکستان مسلم لیگ نون کے مہمان سب سے زیادہ تھے جبکہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سے تعلق رکھنےوالے مہمان قدرے کم تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ختم کرتے ہی سیدھے امریکی سفارت خانے آگئے۔ سفارتخانے میں سیکورٹی کا نظام بہت سخت تھا تاہم عملے نے تقریب کے شرکاء کے لئے عمدہ طور پر سہولتیں فراہم کی تھیں مہمانوں میں مولانا فضل الرحمٰن توجہ کا مرکز تھے جن سے ملنے کے لئے میزبان ملک کے مہمان اور سفارتکار یکساں طور پر بے قراری ظاہر کررہے تھے۔ وزیراعظم کی آمد پر امریکی فضائیہ کے دستے نے انہیں سلامی پیش کی عام سفارتی تقاریب کی روایت سے ہٹ کر پاکستان اور امریکا کے ترانے تحت اللفظ میں پڑھے گئے پاکستان کا قومی ترانہ امریکی سفارتخانہ کی خاتون اہلکار نے جبکہ امریکی ترانہ مرد اہلکار نے پیش کیا۔ اسلام آبادسےمحمد صالح ظافر کے مطابق امریکی سفارتخانے کے استقبالئے میں وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن قائم رکھنے اور دونوں ممالک میں جنگ بندی کے لئے کوششوں اور دلچسپی پر انہیں فراخدلانہ خراج تحسین پیش کیا اور برابر میں فروکش امریکی ناظم الامور مس نتالیہ بیکر سے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو میرا ہدیہ تبریک اور سپاس گزاری کے جذبات پہنچادیں اس پر نتالیہ نے جو پوری تقریب میں اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے بیٹھی تھیں سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ وہ بالکل ایسے ہی کرینگی اور صدر کو ان کے خیالات پہنچا دیں گی۔