زمبابوے نے جنوبی علاقے میں واقع مشہور سیو ویلی کنزرویسی میں ہاتھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو قابو میں رکھنے کےلیے کم از کم 50 ہاتھیوں کے شکار کی باضابطہ اجازت دے دی۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے قومی ادارے نے اس اقدام کو ماحولیاتی توازن کے تحفظ کےلیے ضروری قرار دیا ہے۔
زمبابوے پارکس اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سیو ویلی کنزرویسی میں اس وقت تقریباً 2 ہزار 550 ہاتھی موجود ہیں، حالانکہ اس علاقے کی قدرتی گنجائش صرف 800 ہاتھیوں کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ پچھلے 5 سالوں میں تقریباً 200 ہاتھی دوسرے محفوظ علاقوں میں منتقل کیے گئے، مگر اس کے باوجود آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اتھارٹی نے واضح کیا کہ شکار کیے جانے والے ہاتھیوں کا گوشت مقامی آبادی میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ وہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں جبکہ ان کے دانت حکومت کے محکمہ جنگلی حیات کے حوالے کیے جائیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور قحط کے باعث ہاتھی خوراک اور پانی کی تلاش میں انسانی آبادیوں کی جانب بڑھنے لگے ہیں، جس سے انسانی و جنگلی تصادم کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔
یاد رہے کہ زمبابوے نے 1988ء کے بعد پہلی مرتبہ گزشتہ سال 200 ہاتھیوں کے شکار کی اجازت دی تھی اور ان کا گوشت خشک سالی سے متاثرہ دیہات میں تقسیم کیا گیا تھا، اسی طرح ہمسایہ ملک نمیبیا نے بھی ہاتھیوں کی آبادی قابو میں رکھنے کے لیے اسی قسم کا اقدام کیا تھا۔
زمبابوے دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں ہاتھیوں کی آبادی اب بھی بڑی تعداد میں موجود ہے، مگر ان کی بقا اور ماحولیاتی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے اب سخت فیصلے لیے جا رہے ہیں۔