• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، 34 کھرب 51 ارب کا بجٹ پیش، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ، 5 ٹیکسز ختم، PSDP میں 20 فیصد کمی، تعلیم 12.4 فیصد اضافہ

کراچی (طاہر عزیز/اسٹاف رپورٹر ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 2025-26کیلئے 3,451.87 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.9 فیصد زائد ہے، بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد ،گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہ 10 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے، شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے کیلئے 5 محصولات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں 20فیصد کٹوتی کی گئی ہے جبکہ تعلیم بجٹ میں 12.4فیصد اضافہ کیا گیا ہے، صحت کیلئے 326.5 ارب روپے، بلدیات کیلئے 132 ارب روپے، توانائی منصوبوں کیلئے 36.3 ارب روپے مختص، کمرشل گاڑیوں کے ٹیکس، جائیداد، موٹیشن، ہیئرشپ فیس میں کمی کی تجویز ہے،کسانوں کو بغیر سود قرضے فراہم کرنے کیلئے سندھ کوآپریٹو بینک قائم کیا جائیگا۔ جمعے کو سندھ اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جاری اخراجات کی مد میں 2,149.4 ارب روپے رکھے گئےجو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.4 فیصد زائد ہےحکومت نے نئے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 1018 ارب روپے مختص کر دیئے ترقیاتی حکمتِ عملی کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل پر 80 فیصد اور نئے منصوبوں کیلئے 20 فیصد بجٹ رکھا گیا ہے، تعلیم کیلئے بجٹ میں 12.4 فیصد اضافےکے ساتھ 523.73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، تعلیمی بجٹ کل جاری اخراجات کا 25.3 فیصد بنتا ہے، پرائمری تعلیم کا بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا، سیکنڈری تعلیم کا بجٹ 68.5 ارب روپے سے بڑھا کر 77.2 ارب روپے کر دیا گیا،نئے مالیاتی سال میں 4400 اساتذہ اور عملے کی بھرتی کا فیصلہ اور بجٹ میں چار آئی بی اے کمیونٹی کالجز کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا ہے، 34 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں کو علیحدہ بجٹ اور اخراجات فراہم کیے جائینگے، غریب اور ہونہار طلبہ کی معاونت کیلئے سندھ ایجوکیشنل انڈاؤمنٹ فنڈ میں 2 ارب روپے مختص، ڈیفرنٹلی ایبلڈ پرسنز ڈیولپمنٹ پروگرام کا بجٹ 11.6 ارب روپے سے بڑھا کر 17.3 ارب روپے کر دیا گیا۔ صحت کیلئے 326.5 ارب روپے مختص کئے گئے، صحت کا بجٹ پچھلے سال کے 302.2 ارب روپے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ ہے، 146.9 ارب روپے اداروں اور یونٹس کو گرانٹس کی مد میں دیئے جائینگے، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کیلئے 19 ارب روپے مختص، پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کیلئے 16.5 ارب روپے رکھے گئے، لاڑکانہ میں ایک نئے اسپتال کیلئے 10 ارب روپے مختص، ایمبولینس سروس اور موبائل تشخیصی یونٹس کو دیہی علاقوں تک توسیع دینے کا اعلان کیا ہے۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی ہے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام 520 ارب روپے تک محدود کردیا گیا۔سیلاب زدہ علاقوں، قابل تجدید توانائی، پسماندہ اضلاع، صاف پانی اور صفائی کی سہولیات کی 475 نئی اسکیمیں شروع کرنے کا فیصلہ تعلیم کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 99.6 ارب روپے، بلدیاتی حکومتوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ 132 ارب روپے رکھا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ نئے بجٹ میں کراچی کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے بڑے پیمانے پر منصوبے شامل ہیں، سڑکوں کی مرمت، سیوریج اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری کیلئے رقوم مختص کی گئی ہے، کراچی میں شہری ٹرانسپورٹ کو وسعت دی جائیگی، پاکستان کی پہلی 50 الیکٹرک بسیں کراچی میں متعارف کرائی جائیں گی، کراچی کی الیکٹرک بسوں کے قافلے میں اگست 2025 تک مزید 100 بسیں شامل کی جائینگی، کراچی کے بی آر ٹی منصوبوں میں پیش رفت، یلو لائن تکمیل کے قریب، ریڈ لائن 50 فیصد سے زائد مکمل ہو گئی ہے۔ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ میں مصنوعی ذہانت سے لیس سی سی ٹی وی کیمروں اور کوریج میں وسعت شامل ہے، کورنگی کاز وے پل، شاہراہِ بھٹو کی بہتری کیلئے اقدامات کیلئے بجٹ میں فنڈ رکھا گیا ہے، تاریخی مقامات کی بحالی، کاروباری علاقوں کی بہتری اور اہم سڑکوں کی تعمیر کیلئے نئی اسکیمیں بھی سالانہ ترقیاتی منصوبے کا حصہ ہیں۔ بجٹ میں ڈیجیٹل گورننس کیلئے بھی کئی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے، منصوبوں کی براہ راست نگرانی کیلئے مرکزی کے پی آئی مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کا آغاز ہو گا، زمین کے ریکارڈ کی بلاک چین پر منتقلی سے لین دین میں شفافیت اور آسانی آئیگی ہے، ڈیجیٹل پیدائشی رجسٹریشن نظام متعارف کرانے کا فیصلہ 2028 تک 100 فیصد کوریج کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں زرعی اصلاحات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے 2 لاکھ سے زائد کسانوں کو سبسڈی اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی کیلئے بینظیر ہاری کارڈ جاری کیا جائیگا، ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ زراعت کے فروغ کیلئے ڈرپ اری گیشن پر سبسڈی دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔نئے بجٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کلسٹر فارمنگ منصوبے شروع کئے جائینگے کسانوں کو بغیر سود قرضے فراہم کرنے کیلئے سندھ کوآپریٹو بینک قائم کیا جائیگا ۔ تعلیم کے بجٹ کو مرکز سے اسکولوں کی سطح پر منتقل کر دیا جائیگا،اسکولوں کے ہیڈ ٹیچرز کو انتظامی اخراجات کیلئے براہِ راست فنڈز ملیں گے۔

اہم خبریں سے مزید