اس وقت دنیا کا امن ایک طرف پاک بھارت کشیدگی اوردوسری طرف تین سال سے جاری روس یوکرین جنگ کے ممکنہ ہولناک اثرات سےدوچار ہے، 13جون کو صبح ہونے سے پہلےاسرائیل نے اپنے لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کی مدد سےایران پر حملہ کرتے ہوئے صریحاً ننگی جارحیت کا ارتکاب کیا ،جہاں اس سے پہلے بھی وہ ایسی ہی کارروائیوں میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی کئی سرکردہ شخصیات کو شہید کرچکا ہے۔ ایران کا جوہری پروگرام شروع دن سے اسرائیل کو کھٹکتا ہےاور اس وقت جب ایران اور امریکا میں بات چیت چل رہی ہے،ان حملوں کواسرائیل کی کھلی بدمعاشی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا۔حالیہ ڈرون حملوں میں اسرائیل نے ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری،پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی،جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی،ایران کی قومی سلامتی کے مشیر علی شمخانی،ایرانی آرمی کے مختلف شعبوں کے سرکردہ حکام غلام رضا سلمانی،جنرل اسماعیل اور رضا تنگرسی اورتہران سمیت مختلف شہری آبادیوں پر حملے کرکے دس سے زیادہ خواتین اور بچوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا۔اسرائیل کے مطابق اس نے ایران پر جنگی طیاروں اور 100ڈرونز کی مدد سے حملہ کیا۔ایران کے سپریم لیڈر علی خامنائی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایران پر رات کے وقت کیے گئے حملوں سے اپنی کڑوی اور تکلیف دہ تقدیر لکھی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف،نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی حملے پر انتہائی تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے خطےکیلئے ایک نیا بحران قرار دیاہے۔سینیٹ کے اجلاس نے ایران پر اسرائیل کے حملے کے خلاف قرارداد منظور کی ہے ۔دفتر خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ سیل قائم کردیا گیا ہے،جو24گھنٹے کام کرے گا۔اس کا مقصد ایران میں مقیم پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بناناہے۔اس حوالے سے تہران میں پاکستانی سفارت خانے کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔اسرائیل نے ایران کے جوابی حملے کے ڈر سے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل کے ایران پر بڑے حملے کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے رات کے وقت ایران کے خلاف یک طرفہ کارروائی کی جبکہ ہم ان حملوں میں ملوث نہیں۔سعودی وزارت خارجہ نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سعودی عرب کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایران کی سلامتی اور خود مختاری پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے مطابق خطہ موجودہ صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔برطانیہ،آسٹریلیا،نیوزی لینڈاور عمان سمیت کئی ممالک موجودہ صورتحال کو عالمی امن کیلئے ایک بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔بعد کی اطلاعات کے مطابق ایران نے اسرائیل پر جوابی کارروائی کا حق استعمال کرتے ہوئے ایک بڑا حملہ کیا ہے۔ایران پر اسرائیل کےحالیہ اور پاکستان کے مختلف شہروں پر 6اور7جون کی رات ہونے والے بھارتی حملوں میں مماثلت پائی جاتی ہے ،بلکہ پاکستان میں آنے والے ڈرونز کے اسرائیلی ساختہ ہونے کے بھی شواہدملے ہیں،جن سے دونوں ملکوں کی طرف سے خطے کا امن تباہ کرنے کے عزائم کا پتہ چلتا ہے۔امریکا نے جس طرح دبائو ڈال کر بھارت کو جنگ بندی پر مجبور کیا،خطے خصوصاً عالمی امن کا تقاضا ہے کہ اسے ممکنہ اثرات سے محفوظ بنانے کیلئے تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔