شمالی آئرلینڈ میں حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد بیلفاسٹ کے سٹی سینٹر میں نسل پرستی کے خلاف ریلی نکالی گئی جس میں شہریوں نے تارکین وطن کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
ریلی میں مظاہرین نے نسل پرستی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔
پرتشدد واقعات کا آغاز کاؤنٹی اینٹرم کے شہر بالی مینا میں مبینہ جنسی زیادتی کے خلاف پُرامن مظاہرے کے بعد ہوا اور پھر بیلفاسٹ تک پھیل گیا، ہنگامہ آرائی میں ملوث مزید دو افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
ٹریڈ یونین یونیسن سے تعلق رکھنے والی نتھلی ڈونیلی نے بیلفاسٹ سٹی ہال میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے کئی ساتھی خوف کے مارے گھروں سے نکلنے سے ڈر رہے ہیں، وہ صرف کام پر جانے کے لیے ٹیکسی لیتے ہیں اور واپس آ کر گھر میں بند ہو جاتے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ ہماری انگریزی کلاس میں آدھے طلبہ نہیں آئے کیونکہ وہ باہر نکلنے سے ڈر رہے ہیں۔
فرانس سے تعلق رکھنے والی نیتھلی ڈونیلی نے مزید کہا کہ میں نے آئرلینڈ کو اپنا گھر سمجھا مگر اب یہ وہ آئرلینڈ نہیں رہا جس پر مجھے فخر تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمیں آئرلینڈ کو پھر سے ایسا ملک بنانا ہوگا جو تارکین وطن کو خوش آمدید کہے۔
بیلفاسٹ کے ڈپٹی لارڈ میئر پال ڈوہرٹی نے بھی ریلی میں شرکت کی اور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو خوف اور نفرت کا سامنا کر رہے ہیں، ایک والد نے مجھے بتایا کہ ان کے بچے پوچھتے ہیں ’ابو! لوگ ہم سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟‘
اُنہوں نے بتایا کہ مجھے یہ سن کر بہت دکھ ہوا جب 5 یا 6 سال کے بچوں کو ایسا سوال کرنا پڑے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
پال ڈوہرٹی نے زور دیا کہ پولیس اور نارتھ آئرلینڈ ایگزیکٹو کو مزید مؤثر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ شمالی آئرلینڈ میں جاری مظاہروں میں مظاہرین نے پولیس پر حملے بھی کیے جس کے نتیجے میں بہت سی گرفتاریاں بھی ہوئیں۔
پورٹ ڈاؤن میں مظاہرین نے پولیس پر پیٹرول بم، اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کیا جس کے بعد جواب میں پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
کئی علاقوں میں املاک کو آگ بھی لگائی گئی، بیلفاسٹ میں ایک کار کو بھی جلا دیا گیا جسے پولیس نے نسلی تعصب پر مبنی نفرت انگیز جرم قرار دیا ہے۔
پولیس سروس آف نارتھ آئرلینڈ کے مطابق اب تک 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 13 پر مقدمہ درج ہوچکا ہے۔