• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینئر لیبر رہنما کا برطانیہ سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

برطانیہ کی لیبر پارٹی کی سینئر رکن پارلیمنٹ اور ہاؤس آف کامنز میں خارجہ امور کی کمیٹی کی سربراہ ایمیلی تھورنبری نے حکومتِ برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جائے۔ 

ایمیلی تھورنبری کا کہنا ہے کہ جب تک مستقل سیاسی حل نہیں نکلتا غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔ 

اُنہوں نے کہا ہے کہ واحد راستہ یہی ہے کہ ایک محفوظ اسرائیلی ریاست کے ساتھ ایک تسلیم شدہ فلسطینی ریاست بھی ہو۔

ایمیلی تھورنبری نے کہا کہ محض تسلیم کرنا مسئلے کا حل نہیں ہوگا لیکن یہ اقدام سیاسی سطح پر نئی جان ڈال سکتا ہے۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ لیبر پارٹی کے قائد کیئر اسٹارمر فلسطین کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ’کب تسلیم کریں گے؟‘

یاد رہے کہ برطانوی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت فلسطین کو ایسے وقت پر تسلیم کرے گی جب اس کا سب سے زیادہ اثر ہو تاہم اس وقت کی وضاحت نہیں کی گئی۔ 

ایمیلی تھورنبری نے مزید کہا ہے کہ اگر ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں تو دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ ہم ایک دیانت دار ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور ہم دو ریاستوں کے حل کو ہی مستقبل کا راستہ سمجھتے ہیں۔

 انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو غیرقانونی قرار دینے اور ان میں ملوث افراد پر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔

ان کے اس مطالبے کو تقریباً 60 دیگر لیبر ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے فارن آفس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس اور سعودی عرب اقوام متحدہ میں اس ماہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں جہاں فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے۔ 

واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ارکانِ پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ خطے میں امن اور استحکام کا واحد حل ’دو ریاستی فارمولا‘ ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید