کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ʼʼکیپٹل ٹاکʼʼ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہےکہ ٹرمپ اور جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں باہمی تعلقات پر بات ہو سکتی ہے لیکن قومی مفادات پر سمجھوتہ ممکن نہیں، واشنگٹن ڈی سی سے ماہر جنوبی ایشیا عزیر یونس نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی بات اگر ہوگی تو امریکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی بات کرے گا اور اگر ان معاملات میں کچھ ہونا ہے تو دونوں پر ایک ہی ساتھ بات ہوگی کسی ایک پر نہیں ہوسکتی، ماہر مشرق وسطیٰ امورپروفیسر عدیل ملک نے کہا کہ مغرب میں ایران پر حملے سے متعلق اتفاق نہیں میکرون بھی مخالفت کر چکے ہیں۔ ایران نے پراکسیز پر انحصار کیا جو ناکام ہوا اب اسرائیل براہ راست ہدف ہے۔واشنگٹن ڈی سی سے ماہر جنوبی ایشیا عزیر یونس نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں بی ٹو بمبار کے استعمال پر غور ہو رہا ہے مگر ٹرمپ کا فیصلہ باقی ہے۔ خامنہ ای کے سخت بیان کے بعد حملے کا امکان بڑھ گیا ہے لیکن کولیشن میں اختلافات ہیں۔سعودی عرب، ایران، امریکہ اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سیکیورٹی معاہدہ ہونا چاہئے۔ ریجنل رولز آف دی گیم امریکہ کے بغیر طے نہیں ہو سکتے۔ عزیر یونس کے مطابق امریکہ پاکستان سے جنگی تعاون نہیں بلکہ کاؤنٹر ٹیرازم اور معیشت میں شراکت چاہتا ہے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ دنیا نے جب یہ دیکھا کہ عسکری کامیابی کے بعد بھی ہم امن کا پیغام دے رہے ہیں تو اس کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور بین الاقوامی سطح پر سفارتی کامیابی ہمیں نصیب ہوئی اور ہمارا دورہ بھی کامیاب رہا۔ ایران اسرائیل تنازع پر پاکستان نے واضح کیا کہ دفاعی نظام صرف اپنے تحفظ کے لیے ہے اور اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ ٹرمپ اور جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں باہمی تعلقات پر بات ہو سکتی ہے لیکن قومی مفادات پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔