• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کسی کو طیش دلا کر اس کی بے خبری میں اس کی باتیں ریکارڈ کرنے کا شرعی حکم کیا ہے ؟( بندۂ خدا، کراچی)

جواب: کسی شخص کے لیے شرعاً و اخلاقاً دوسرے کی آواز اس کی اجازت کے بغیر ریکارڈ کرنا درست نہیں ہے اور اگر کسی ناجائز مقصد یا اسے نقصان پہنچانے کے لیے گفتگو ریکارڈ کی تو ایسی ریکارڈنگ اور اس کی تشہیر کرنا ناجائز اور گناہ ہے۔

البتہ اگر اصلاح کی نیت سے کسی کی کوئی خاص گفتگو ریکارڈ کرنا چاہتا ہے، تو اس سے اجازت لے لے، کیونکہ ریکارڈ ہونے والی گفتگو میں انسان محتاط ہوتا ہے، جبکہ عام گفتگو میں اس قدر محتاط نہیں ہوتا، نیز بعض باتیں امانت ہوتی ہیں اور ریکارڈ کرنے والا شخص بعض مرتبہ ریکارڈ کردہ بات امانت نہیں رکھتا، دوسروں تک پہنچا دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص امانت کی بات دوسروں تک پہنچاتا ہے تو وہ خیانت کا مرتکب ہوگا، حدیث پاک میں ہے:

(۱)ترجمہ:’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم سے کوئی بات بیان کرے پھر (اسے راز میں رکھنے کے لیے دائیں بائیں مڑ کر) دیکھے تو وہ بات تمہارے پاس امانت ہے،(سُنن ترمذی:1959)‘‘۔

(۲) ترجمہ: ’’جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ فرمائے گا، (صحیح بخاری:2442)‘‘۔