اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم نے کہا ہے کہ اس وقت غزہ میں انسانیت کا شرمناک نمونہ منظر عام پر آرہا ہے، اگر دنیا صحیح اور غلط میں تمیز کھو دے گی تو ہمارا اخلاقی وجود ختم ہو جائے گا۔
اسٹراسبرگ میں جاری یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شاہ عبداللّٰہ دوم نے کہا کہ ہماری دنیا کھونٹے سے بندھی ایسی محسوس ہو رہی ہے جیسے اس نے اپنی اخلاقی کشش کھو دی ہو۔
انہوں نے MEPs کو یاد دلایا کہ تاریخ کے اس موڑ پر ہمیں اپنی اقدار کے ساتھ دوبارہ عہد کرنا چاہیے کیونکہ جب دنیا اپنے اخلاقی اثرات کھو دیتی ہے تو ہم صحیح اور غلط کا اپنا مشترکا احساس کھو دیتے ہیں، کیا منصفانہ ہے اور کیا ظالمانہ، جب ایسا ہوتا ہے تو تنازعہ کبھی پیچھے نہیں رہتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے، ہماری انسانیت کا ایک شرمناک ورژن اس وقت ہماری آنکھوں کے سامنے آشکار ہو رہا ہے، یہ غزہ سے زیادہ واضح کہیں نہیں ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں اور چھاپوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ عبداللّٰہ نے MEPs سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوا کہ جسے صرف 20 مہینے پہلے ظلم سمجھا جاتا تھا اب اتنا عام ہے کہ اس کا بمشکل ہی ذکر ہوتا ہے؟ ہماری انسانیت کا کون سا ورژن ناقابل تصور بات کو معمول بننے کی اجازت دیتا ہے؟ بچوں کے خلاف قحط کو ہتھیار بنانے کی اجازت دیتا ہے؟ جس میں شہری خیموں میں صحافیوں کو اور صحت کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی چھوٹ ہے؟ ہم اپنی تاریخ کے ایک اور دوراہے پر ہیں، یہ صرف غزہ کے بارے میں نہیں اور یہ صرف ایک اور سیاسی لمحہ نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ ایک عالمی برادری کے طور پر ہم کون ہیں، اور ہم کیا بنیں گے؟
اپنے خطاب کے اختتام پر شاہ عبداللّٰہ دوم نے کہا کہ یہ سال ہماری پوری دنیا کے لیے اہم فیصلوں کا وقت ہوگا، یورپ کی قیادت صحیح راستے کے انتخاب میں اہم ہو گی اور آپ اردن پر اپنے مضبوط ساتھی کے طور پر اعتماد کر سکتے ہیں۔
اپنی گفتگو کے دوران شاہ نے کارروائی کے لیے دو ضروری شعبوں کا خاکہ پیش کیا جس میں پہلا، ترقی کی حمایت، کیونکہ ایک فروغ پزیر مشرق وسطیٰ ایسے مواقع پیدا کرتا ہے جو ہم سب کو فائدہ پہنچاتا ہے جبکہ دوسرا، عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے مضبوط، مربوط کارروائی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری باہمی سلامتی کو اس وقت تک یقینی نہیں بنایا جاسکتا جب تک کہ ہماری عالمی برادری ناصرف یوکرین میں تین سالہ جنگ کو ختم کرنا بلکہ دنیا کے سب سے طویل اور تباہ کن فلیش پوائنٹ، آٹھ دہائیوں پر محیط فلسطینی اسرائیل تنازعہ کے خاتمے کے لیے کام نہیں کرتی۔
شاہ عبداللّٰہ دوم نے مزید کہا کہ فلسطینی، تمام لوگوں کی طرح، آزادی، خودمختاری اور ایک ریاست کے حقوق کے حقدار ہیں، امن کا راستہ پہلے بھی جاری رہ چکا ہے، یہ دوبارہ ہوسکتا ہے اگر ہم اسے منتخب کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ چلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔