• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صہیونی اسرائیل نے حملہ ایران پر کیا ، ٹانگیں " اُمت مرحومہ " کی کانپ رہی ہیں ۔ ایرانی قیادت باجماعت جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں بے جگری سے سینہ سپر ہیں۔ خطہ ، نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کا شغر، ایک بار پھر دشمنان دین کے زیرنگیں ہونے کو یا پھر امریکن ایمپائر بمع اہل و عیال پسپا ہوکر بھیانک انجام پہنچے کو ہے ۔

13 ؍جون کو اسرائیل نے ایران کیخلاف آپریشن ’’RISING LION ‘‘کا آغاز کیا تو ایرانی عسکری، پاسبان انقلاب قیادت ، جید ایٹمی سائنسدانوں بمع درجنوں دیگر نامی گرامی شہید کر ڈالے۔ آفرین ! کسی ملک کیساتھ ایسی سفاکانہ دہشتگردی ہو اور چند گھنٹوں میں منہ توڑ جواب دے ڈالے ۔ آپریشن "RISING LION" نے گویا کہ اللہ کے شیروں کو جگا دیا اور پلک جھپکتے 150 میزائلوں کی بارش برسائی ۔ ناقابلِ تسخیر آہنی گنبد جسکے چرچے آسمانوں پر ، ایسے پارہ پارہ کیاکہ آنیوالے دنوں نے اسرائیل کو انجانے خوف میں مبتلا کر دیا ۔

آج ساتواں دن ہے ، حسبِ وعدہ ایران نے آپریشن ’’وعدہ صادق‘‘ کو من و عن نافذ کر رکھا ہے ۔ دو دنوں سے اسرائیل پر قہر نازل ، اسرائیلی راتوں کو روشن کر رکھا ہے ۔ 1979ء، پچھلے 46 سالوں میں کوئی سا ظلم و ستم ہے جوایران پر نہیں آزمایا گیا ۔ اگرچہ 1980ءمیں دو عالمی طاقتیں اور دونوں کے نیچے درجنوں ممالک جتھوں کی صورت میں ایک دوسرے کی بیخ کنی میں مصروف ، دونوں متحارب قوتیں عین اسی وقت ایران کو آڑے ہاتھوں لینے پر متفق و یکسو ، اسلامی انقلاب کی سچائی کیلئے یہی کافی تھا ۔ ایک طرف روسی مجاہدینِ خلق نے قتل و غارت کا بازار گرم رکھا تو دوسری طرف CIA ، موساد ، رضا شاہ پہلوی کے دور سے ہی طول و عرض میں اپنے اڈے مستحکم کر چکے تھے ۔ 28جون 1981ءمیں ایک دھماکےسے حکمران پارٹی کا ہیڈکوارٹر بم سے اُڑا دیا ، 70 سے زائد ممبران اسمبلی آناً فاناً شہیدکئے ۔ چند ہفتوں بعد آیت اللہ محمد بہشتی ، چیف جسٹس اسلامی ایران ( آیت اللہ خمینی ؒ کے دستِ راست اور جانشین ) شہید کر دیئے گئے ۔ 30اگست 1981ء کے دھماکوں میں صدر محمدعلی رجایی اور محمدجواد باہنرشہید کر دیئے گئے ۔ 46سالوں سے عملاً علماء ، جرنیل ، سائنسدان کی شہادت روزمرہ کا معمول بن چکا ہے ۔

1980 ءتا 1988ءعراق نے ایران پر چڑھائی کی تو روس ، امریکہ ، اسرائیل ، مصر ، اردن ، سعودی عریبیہ، خلیجی ریاستیں وغیرہ دامے درمے سخنے باجماعت جنگی سازوسامان کیساتھ ایران کو زیر کرنے میں جُتی رہیں ۔ 5لاکھ شہید ، 10لاکھ زخمی ،دس سال اندر باہر سرحدوں پر قیامت ٹوٹی رہی ، مجال ہے اسلامی انقلاب میں کوئی لغزش آئی ہو ۔ میرا یمان اور وجدان کہتا ہے کہ یہ مکافات عمل ہی کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا بالآخر اپنی قبر کھود ڈالی ہے ۔

حملےکیساتھ ہی مغربی اسرائیلی میڈیا جنگ میں ایران کو آگ لگاکر بھسم کرنا ، خس و خاشاک بنانے کی خوفناک دھمکیوں کا انبوہ ، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو شہید کیا جا سکتا تھا ، ہم نے رحم کیا ، نفسیاتی حملے جاری رکھے ۔ خاطر جمع! آیت اللہ سستانی بمع درجنوں آیت اللہ، آیت اللہ خامنہ ای کی شہادت پر انکی جگہ سنبھالنے کیلئے موجود ہیں ۔ آج کی تاریخ تک جو مزہ اسرائیل چکھ چکا ہے ، اس نے جاری رہنا ہے ۔ ساڑھے تین ہزار سال بنی اسرائیل تاریخ میں ذلت کی درجنوں مثالیں موجود ، انشاء اللہ آج کی ذلت سب پر حاوی رہے گی ۔ اس وقت اسرائیل حواس باختہ ، انتہائی قدم اٹھانے کا سوچ رہا ہے ۔ امریکی کسی طور اسرائیل کی بچی کچی ساکھ محفوظ بنانا چاہتے ہیں ۔ صدر ٹرمپ کا خدا کے لہجے میں دھمکیاں دینا، انکی رعونت ، مایوسی اور سراسیمگی ہے ۔ لبنان ، عراق ، افغانستان ، یمن ، صومالیہ ، سوڈان ، لیبیا ، شام کے بعد ایران میں عدم استحکام لا کر پورا خطہ ہتھیانا خواب تھا ، آج انشاء اللہ دھول چاٹنی ہے ۔ یقین دلاتا ہوں ، امریکہ کبھی اس جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور اگر بنا تو ڈھیر ہو جائیگا ۔ اگرچہ جنگ نیوکلیئر ہتھیاروں سے شروع ہوئی ، آج رجیم تبدیلی پر آگئی ہے ، بُری عادتوں کے بُرے انجام ۔ بالفرض محال اگر اسرائیل ایران کو غیرمستحکم بنانے پر کامیاب ہو بھی گیا تو گلوبل ساؤتھ کا کنٹرول امریکہ اسرائیل بھارت کے پاس چلا جائیگا ۔

جہاں پاکستان غیرمحفوظ وہاں چین اور روس اپنے گھروں تک محدود ہو جائینگے ۔ چین روس پاکستان ترکی BY-DEFAULT ایران کیساتھ کھڑے ہیں ۔ کسی طور امریکہ اسرائیل کو ایران میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے کہ اس میں ہم سب کی موت ہے ۔

صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی حالیہ ملاقات وطنی سفارتی سفر کا ایک سنگِ میل ہے ۔ ایک ایسی پیش رفت جو نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ عالمی جغرافیائی سیاست پر دور رس اثرات مرتب کر سکتی ہے۔اگرچہ پی ٹی آئی کے حامی اور بھارتی ذرائع اس ملاقات کو منفی انداز میں پیش کر رہے ہیں، میری رائے میںملاقات میں صدر ٹرمپ کے سامنے مشرق وسطیٰ کی جنگ کا ایک بے لاگ، برحقیقت اور خطرات سے بھرپور واقعاتی تجزیہ پیش کیا گیاہوگا۔ ممکنہ طور پر امریکا کو خبردار کیا گیاہوگا کہ اگر وہ اس جنگ میں کودا یا مزید الجھا تو ناقابل تلافی نقصان اٹھائے گا ۔ چین اور روس کی ممکنہ مداخلت بھی ناگزیر ہوجائے گی ۔ دنیا تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچ سکتی ہے ۔ جنگ قیامت خیز ہولناکیاں دے گی۔

یادش بخیر ،مارچ 2010 میں :جنرل اشفاق پرویز کیانی نے وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما کو ایک مفصل پُرامن روڈ میپ پیش کیا تھا ۔ افغانستان سے امریکا کے انخلا کی سنجیدہ تجاویز شامل تھیں۔ بدقسمتی سے امریکا نے مشورہ دس برس بعد اپنایا جب تک ہزاروں جانیں ضائع، کھربوں ڈالر برباد ہو چکے تھے ۔ 2020ءمیں ذلت آمیز شکست کے بعد امریکہ افغانستان سے نکلا ۔ میرے خیال میںملاقات میں یقینا پُرامن اور حقیقت پسندانہ روڈ میپ صدر ٹرمپ کو پیش کیا گیاہوگا۔ امریکا کو اسرائیلی دباؤ میں آکر جنگ میں کودنے سے باز رہنے کا مشورہ دیا گیاہوگا ۔بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے کارکنان اور بھارتی پروپیگنڈہ مشینری تعصب اور نفرت کی عینک لگا کر اس ملاقات کو سبوتاژ کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ بغیر کسی ثبوت یا منطق کے منفی پروپیگنڈا کر کے وہ ایک سنجیدہ اور بامعنی سفارتی اقدام کو اپنے ذہنی فوبیا اور سازشی تھیوریز کی بھینٹ چڑھا چکی ہے۔ اپنے سیاسی زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے وہ گمراہ کن بیانیے پھیلا کر نہ صرف عوام کو بلکہ اپنے ہی ساتھیوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔

مجھےامید ہے مذکورہ ملاقات میں ہماری طرف سے پیش کردہ فارمولا جنرل کیانی کے روڈ میپ ( DOSSIER) سے بڑھ کر ہوگا ۔ امت مرحومہ کو سونے دیں ، ایران فرض کفایہ پورا کرکے چھوڑے گا ۔ قرآن میں وعدہ کہ ’’تاقیامت اسرائیلوں کو ٹھکانہ میسر نہیں ہوگا‘‘۔

تازہ ترین