انصار عباسی اسلام آباد :وزیراعظم کے نئے مقرر کردہ مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ نے منگل کے روز قومی اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس میں پہلی مرتبہ شرکت کی، جہاں ان کی آمد کو ایوان میں موجود ارکان نے خوش دلی سے سراہا، اور حکومتی و اپوزیشن بنچز سے خیرمقدمی جذبات کا اظہار بھی کیا گیا۔ نون لیگ کے ارکان اسمبلی نے ڈاکٹر توقیر شاہ کا سب سے پہلے استقبال کیا اور ان کے ایوان میں داخل ہوتے ہی کئی ارکان نے آگے بڑھ کر ان سے مصافحہ کیا اور مبارکباد دی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے بھی ڈاکٹر توقیر شاہ سے مصافحہ کیا اور مختصر گفتگو کے ذریعے انہیں خوش آمدید کہا۔ قابل ذکر بات یہ تھی کہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتو ں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے بھی آگے بڑھ کر وزیراعظم کے مشیر کو خوش آمدید کہا۔ ان میں رکن قومی اسمبلی ثنااللہ مستی خیل، نواز خان علائی، شہزادہ گستاسپ اور رائے حسن نواز شامل تھے، جنہیں ڈاکٹر توقیر شاہ سے مصافحہ کرتے اور خیرسگالی کے کلمات کا تبادلہ کرتے دیکھا گیا۔ ڈاکٹر توقیر شاہ، ماضی میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابقہ ڈی ایم جی) کے سینئر بیوروکریٹ اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ حال ہی میں انہیں ورلڈ بینک سے واپس بلا کر وزیراعظم کے دفتر میں مشیر مقرر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ان کا کردار پرنسپل سیکریٹری یا چیف آف اسٹاف جیسا ہے، لیکن انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے اور وہ وفاقی کابینہ کا باقاعدہ حصہ ہیں۔ آئین کے تحت وزیراعظم پانچ مشیر مقرر کرنے کے مجاز ہیں۔ یہ مشیر اگرچہ منتخب نمائندے نہیں ہوتے، تاہم انہیں پارلیمنٹ میں بیٹھنے اور اظہارِ خیال کا اختیار حاصل ہوتا ہے، البتہ وہ ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کی اس بار وفاقی ڈھانچے میں واپسی کو بیوروکریسی اور سیاسی حلقوں میں دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔ ان کی آج قومی اسمبلی میں موجودگی اور ان کا گرمجوشی سے کیا جانے والا استقبال اس تاثر کو تقویت دیتا ہے کہ مختلف سیاسی حلقوں میں انہیں احترام حاصل ہے اور ان کیلئے خیر سگالی کا جذبہ پایا جاتا ہے۔