اسلام آباد(مہتاب حیدر)آئی ایم ایف، مالی سال 2025-26 کے ترمیم شدہ فنانس بل پر اعتراضات اٹھا سکتا ہے کیونکہ اس میں ان افراد کے لیے جائیداد اور گاڑیاں خریدنے پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تجاویز شامل کی گئی ہیں جو ٹیکس دہندگان کی فہرست یازمرے میں شامل نہیں۔یہ ترمیمات پارلیمانی عمل کے دوران کی گئیں اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ان ترامیم کو حتمی شکل دی ہے، جو کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے 10جون 2025 کو پیش کیے گئے بل میں شامل کی جا رہی ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ اقدامات شامل ہیں جن کے ذریعے حکومت آئندہ مالی سال میں 389ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، اب یہ ترمیمات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے سخت سوالات کو جنم دے سکتی ہیں، کیونکہ بل میں کچھ سخت شقیں نرم کر دی گئی ہیں۔ حکومت کو اب یہ واضح کرنا ہوگا کہ وہ ان نرمیوں کے باوجود 141.31 کھرب روپے کا ریونیو ہدف کس طرح حاصل کرے گی۔