کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی آنا تھایا آپ کو لگتا ہے کچھ مختلف ہوسکتا تھا؟جواب میں تجزیہ کار فخردرانی ،مظہر عباس، ارشاد بھٹی اور بینظیر شاہ نے کہا کہ عدالت نے ایسی جماعتوں کو دو تہائی اکثریت دیدی جن کے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان ہے جبکہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا۔ اس فیصلے کا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے ،فیصلہ درست ہے تحریک انصاف نے ایک ٹیکنیکل غلطی کی جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ کیس دراصل ووٹرز کے بارے میں تھا جنہوں نے تمام رکاوٹوں کے باوجود پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔ عدالت نے ایسی جماعتوں کو دو تہائی اکثریت دے دی جن کے مینڈیٹ پر سوالیہ نشان ہے جبکہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا۔ فیصلے سے نہ عدلیہ کا وقار بڑھا نہ ووٹ کو عزت ملی بلکہ خیبرپختونخوا حکومت بھی غیر یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔ تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ تحریک انصاف نے اس میں کچھ نہیں کیا تھا بلکہ انہیں نوازا گیا تھاجسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح بات بیان کی تھی پی ٹی آئی اس پورے مدعا میں فریق نہیں تھی پشاور ہائیکورٹ میں بھی سنی اتحاد کونسل تھی سپریم کورٹ میں بھی وہی تھی پی ٹی آئی نے کوئی آپشن ہی نہیں لیا۔ حامد خان نے کہا کہ تیرہ رکنی بینچ ہی ہونا چاہیے تھاانہوں نے مختلف فیصلوں کی مثال دی جس پر ججز نے یہی کہا کہ مثالیں عدلیہ خود ہی سیٹ کرتی ہے اور اس فیصلے کے ذریعے بھی ایک مثال سیٹ ہوجائے گی۔