دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے پیمانے پر ٹیکس کٹوتی اور 5 ٹریلین ڈالرز کے اخراجات کے بل پر شدید تنقید کی۔
قانون سازی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جھگڑے کے بعد ایلون مسک نے کئی ہفتوں سے اختیار کی ہوئی خاموشی توڑ دی اور امریکی سینیٹ میں پیش ہونے والے 5 ٹریلین ڈالرز کے اخراجات کے بل کو’پاگل پن‘ قرار دے دیا۔
اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایک ایسی نئی سیاسی جماعت بنانے کا وقت آ گیا ہے جو درحقیقت عوام کی پرواہ کرتی ہو۔
ایلون مسک نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ کانگریس کا ہر ممبر جس نے پہلے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی مہم چلائی اور پھر فوری طور پر تاریخ کے سب سے بڑے قرضوں میں اضافے کے لیے ووٹ دیا، اس کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے!
اُنہوں نے مزید لکھا کہ یہ سب اگلے سال اپنا بنیادی حصہ کھو دیں گے۔
ایلون مسک نے لکھا کہ اگر یہ احمقانہ بل منظور ہوتا ہے تو اگلے ہی دن’امریکا پارٹی‘ بن جائے گی۔
اُنہوں نے لکھا کہ ہمارے ملک کو ڈیموکریٹ اور ریپبلکن پارٹی کے متبادل کی ضرورت ہے جو حقیقتاََ عوام کی آواز بن سکے۔
دوسری جانب، اس تنقید کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کو ایلون مسک کی کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈی کا دوبارہ جائزہ لینے کی تجویز دے دی جو ٹیسلا کے سی ای او کی کمپنیوں کو پیسے بچانے کے لیے ملی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ایلون مسک کو شاید تاریخ میں کسی بھی انسان سے زیادہ سبسڈی ملی ہے اور سبسڈی کے بغیر ان کو اپنی کاروبار بند کر کے گھر واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے گا۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ اب کوئی راکٹ لانچ، سیٹلائٹ یا الیکٹرک کار کی پیداوار نہیں ہوگی اور ہمارا ملک اپنی خوش قسمتی کو بچائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملنے والی اس دھمکی پر ایلون مسک نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنے ردِعمل میں لکھا کہ میں خود کہہ رہا ہوں کہ سبسڈی ختم کر دیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان اختلافات کے بعد فرینکفرٹ میں ٹیسلا کے شیئرز کی قدر میں 5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔