• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صادق خان کو سرکاری ضیافت میں مدعو نہ کرنے پر برطانیہ کی خودمختاری پر سوال اُٹھنے لگے

— تصویر بشکریہ رپورٹر
— تصویر بشکریہ رپورٹر

صادق خان کو سرکاری ضیافت میں مدعو نہ کرنے پر برطانیہ کی خاموشی سے برطانیہ کی آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت پر سوال اُٹھنے لگے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ونڈسر کیسل میں دی گئی سرکاری ضیافت میں لندن کے میئر صادق خان کو مدعو نہ کرنے پر برطانوی حکومت کی خاموشی نے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید تنقیدی ردعمل کو جنم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صادق خان کو شرکاء کی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ براہِ راست صدر ٹرمپ کی خواہش پر کیا گیا تھا، جس کی تصدیق انہوں نے واشنگٹن روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں بھی کی۔ اس معاملے پر حکومتِ برطانیہ کے مؤقف نہ دینے کو سوشل میڈیا پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سابق لارڈ مئیر بریڈفورڈ محمد عجیب نے کہا کہ برطانیہ، جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی سامراجی طاقت اور آج بھی ایک خود مختار ریاست تصور کیا جاتا ہے، نے امریکی صدر کے دباؤ کے آگے سر جھکا کر اپنی عالمی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ 

کونسلر اشتیاق احمد نے اپنے ردعمل میں کہا کہ برطانیہ کا ٹرمپ کے فیصلے کے سامنے جھکنا کوئی نئی روایت نہیں بلکہ پرانی روش کی یاد دہانی ہے۔ برطانیہ ہمیشہ اپنی آزادی کے حق میں بلند آواز رہا ہے لیکن دوسروں کی آزادی اور خود مختاری کے معاملے پر خاموشی اختیار کرتا آیا ہے۔

معروف سماجی شخصیت اشتیاق احمد نے کہاکہ وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کی ٹرمپ کی نسل پرستانہ حرکتوں کے خلاف خاموشی نے لندن کے میئر کے دفتر کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ ٹرمپ کو لندن کے شہریوں کی توہین کی اجازت دینا باعثِ شرم ہے جبکہ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ معاملہ ناصرف برطانیہ کی داخلی سیاست بلکہ اس کی خارجہ پالیسی اور عالمی سطح پر خودمختاری کے حوالے سے بھی سنجیدہ سوالات کو جنم دیتا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید